الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
18. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ قَبْلَ الاِسْتِئْذَانِ
18. باب: گھر میں داخلہ کی اجازت لینے سے پہلے سلام کرنا (کیسا ہے؟)۔
حدیث نمبر: 2711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا ابن المبارك، انبانا شعبة، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، قال: " استاذنت على النبي صلى الله عليه وسلم في دين كان على ابي، فقال: من هذا؟ فقلت: انا، فقال: انا انا كانه كره ذلك " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " اسْتَأْذَنْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي، فَقَالَ: مَنْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ: أَنَا أَنَا كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک قرض کے سلسلے میں جو میرے والد کے ذمہ تھا کچھ بات کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو آپ نے کہا: کون ہے؟۔ میں نے کہا: میں ہوں، آپ نے فرمایا: میں میں (کیا ہے؟) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 17 (6250)، صحیح مسلم/الآداب 8 (2155)، سنن ابی داود/ الأدب 139 (5187)، سنن ابن ماجہ/الأدب 17 (3709) (تحفة الأشراف: 3042)، و مسند احمد (3/298)، وسنن الدارمی/الاستئذان 2 (2672) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرتے وقت اگر گھر والے یہ جاننا چاہیں کہ آنے والا کون ہے تو میں کہنے کے بجائے اپنا نام اور اگر کنیت سے مشہور ہے تو کنیت بتلائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6250جابر بن عبد اللهمن ذا فقلت أنا فقال أنا أنا كأنه كرهها
   صحيح مسلم5635جابر بن عبد اللهمن هذا قلت أنا قال فخرج وهو يقول أنا أنا
   صحيح مسلم5636جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال النبي أنا أنا
   جامع الترمذي2711جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال أنا أنا كأنه كره ذلك
   سنن أبي داود5187جابر بن عبد اللهمن هذا قلت أنا قال أنا أنا كأنه كرهه
   سنن ابن ماجه3709جابر بن عبد اللهمن هذا فقلت أنا فقال النبي أنا أنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3709  
´(گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے) اجازت لینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے (مکان کے اندر سے) پوچھا: کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں، میں کیا؟ (نام لو)۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3709]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
اجازت طلب کرنے والے سے پوچھا جائےکون ہے؟ تو جواب میں اپنا نام یا لقب اور کنیت وغیرہ (جو چیز زیادہ معروف ہو)
بتانا چاہیے۔

(2)
نبی ﷺ کا میں میں فرمانا صحابی کے جواب پر ناپسندیدگی کا اظہار تھا یعنی یہ طریقہ درست نہیں۔

(3)
  دروازہ کھٹکھٹانا یا گھنٹی بجانا بھی اجازت طلب کرنے کے مفہوم میں داخل ہے۔
جب کوئی دروازے پر آ کر نام پوچھے تو سلام کر کے گفتگو کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3709   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2711  
´گھر میں داخلہ کی اجازت لینے سے پہلے سلام کرنا (کیسا ہے؟)۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک قرض کے سلسلے میں جو میرے والد کے ذمہ تھا کچھ بات کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی تو آپ نے کہا: کون ہے؟۔‏‏‏‏ میں نے کہا: میں ہوں، آپ نے فرمایا: میں میں (کیا ہے؟) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2711]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ اجازت طلب کرتے وقت اگر گھر والے یہ جاننا چاہیں کہ آنے والا کون ہے تو میں کہنے کے بجائے اپنا نام اور اگر کنیت سے مشہور ہے تو کنیت بتلائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2711   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5187  
´دستک دے کر اجازت لینا۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کے قرضے کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، تو میں نے دروازہ کھٹکھٹایا، آپ نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں ہوں آپ نے فرمایا: میں، میں (کیا؟) گویا کہ آپ نے (اس طرح غیر واضح جواب دینے) کو برا جانا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5187]
فوائد ومسائل:

دروازہ کھٹکھٹانا بھی اجازت طلب کرنے کے معنٰی میں ہے اور صحیح ہے اور پھر کسی کے سامنے آنے پر السلام علیکم کہے۔


دستک کے جواب میں دستک دینے والے آدمی کو اپنا نام یا عرف بتانا چاہیےمیں میں کہنا خلاف ادب ہے اور ناکافی تعارف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5187   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.