الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
73. باب مَا ذُكِرَ فِي الاِغْتِسَالِ عِنْدَمَا يُسْلِمُ الرَّجُلُ
73. باب: قبول اسلام کے وقت غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: (What Has Been Mentioned) About A Man Performing Ghusl When He Accepts Islam
حدیث نمبر: 605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن الاغر بن الصباح، عن خليفة بن حصين، عن قيس بن عاصم انه اسلم، فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يغتسل بماء وسدر ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، والعمل عليه عند اهل العلم يستحبون للرجل إذا اسلم ان يغتسل ويغسل ثيابه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ أَنَّهُ أَسْلَمَ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ لِلرَّجُلِ إِذَا أَسْلَمَ أَنْ يَغْتَسِلَ وَيَغْسِلَ ثِيَابَهُ.
قیس بن عاصم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانی اور بیری سے غسل کرنے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ آدمی جب اسلام قبول کرے تو غسل کرے اور اپنے کپڑے دھوئے،
۳- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 9 (297)، (تحفة الأشراف: 10312) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج المشكاة (543)، صحيح أبي داود (381)

   سنن النسائى الصغرى188قيس بن عاصمأن يغتسل بماء وسدر
   جامع الترمذي605قيس بن عاصمأمره النبي أن يغتسل بماء وسدر
   سنن أبي داود355قيس بن عاصمأغتسل بماء وسدر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 188  
´کافر جب اسلام لائے تو اس کے غسل کرنے کا بیان۔`
قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اسلام لائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 188]
188۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ غسل جمہور اہل علم کے نزدیک مستحب ہے تاکہ اسے احساس ہو کہ میں اندرونی اور بیرونی طور پر دونوں طرح کی نجاست اور میل کچیل سے پاک صاف ہو گیا ہوں بلکہ بعض روایات کے مطابق حجامت اور ختنے کرانے کا بھی حکم ہے، نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کلیب رضی اللہ عنہ کو، جب وہ مسلمان ہوئے، حکم فرمایا: «ألق عنک شعر الکفر» اپنے سے کفر کے بال اتار دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور صحابی کو حکم فرمایا: «ألق عنک شعر الکفر و اختتن» اپنے سے کفر کے بال زائل کرو (حجامت کراؤ) اور ختنہ کراؤ۔ [سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 383]
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: [صحیح سنن أبي داود (مفصل) للألباني، رقم: 383]
اور کپڑے بھی تبدیل کروائے جائیں تاکہ اسے مکمل طور پر تبدیلی کا احساس ہو اور وہ اپنے آپ کو کفر کی آلودگی سے پاک محسوس کرے۔ میل کچیل بھی دور ہو جائے گی۔
➋ بیری کے پتے میل کچیل دور کرنے کے لیے ہی ہیں۔ آج کل صابن یہ کام دے سکتا ہے۔
➌ امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک یہ غسل واجب ہے، اس لیے کہ آپ نے اس کا حکم فرمایا اور حکم وجوب کا تقاضا کرتا ہے اور کافر عام طور پر غسل جنابت نہیں کرتے، کریں بھی تو صحیح نہیں کرتے، لہٰذا وہ جنبی ہی رہتے ہیں، اس لیے پاک ہونے کے لیے غسل واجب ہے۔ حدیث کے ظاہر الفاظ بھی ان کے مؤید ہیں، اس لیے وجوب غسل کا موقف ہی قوی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 188   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 355  
´آدمی اسلام لائے تو اسے غسل کا حکم دیا جائے گا۔`
قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے ارادے سے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پانی اور بیر کی پتی سے غسل کرنے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 355]
355۔ اردو حاشیہ:
اسلام قبول کرنے والے نومسلم کے لیے غسل واجب ہے۔ [عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 355   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.