الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
50. باب مَا جَاءَ عَاشُورَاءُ أَىُّ يَوْمٍ هُوَ
50. باب: عاشوراء کا دن کون سا ہے؟
حدیث نمبر: 754
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، وابو كريب، قالا: حدثنا وكيع، عن حاجب بن عمر، عن الحكم بن الاعرج، قال: " انتهيت إلى ابن عباس، وهو متوسد رداءه في زمزم، فقلت: اخبرني عن يوم عاشوراء اي يوم هو اصومه، قال: " إذا رايت هلال المحرم فاعدد ثم اصبح من التاسع صائما "، قال: فقلت: اهكذا كان يصومه محمد صلى الله عليه وسلم؟ قال: " نعم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ: " انْتَهَيْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِي زَمْزَمَ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ يَوْمِ عَاشُورَاءَ أَيُّ يَوْمٍ هُوَ أَصُومُهُ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتَ هِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ ثُمَّ أَصْبِحْ مِنَ التَّاسِعِ صَائِمًا "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَهَكَذَا كَانَ يَصُومُهُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " نَعَمْ ".
حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس کے پاس پہنچا، وہ زمزم پر اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے پوچھا: مجھے یوم عاشوراء کے بارے میں بتائیے کہ وہ کون سا دن ہے جس میں میں روزہ رکھوں؟ انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو دن گنو، اور نویں تاریخ کو روزہ رکھ کر صبح کرو۔ میں نے پوچھا: کیا اسی طرح سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟ کہا: ہاں (اسی طرح رکھتے تھے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصیام 20 (1133)، سنن ابی داود/ الصیام 65 (2446)، (التحفہ: 5412)، مسند احمد (1/247) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2114)

   صحيح مسلم2664عبد الله بن عباسأصبح يوم التاسع صائما قلت هكذا كان رسول الله يصومه قال نعم
   جامع الترمذي754عبد الله بن عباسأصبح من التاسع صائما قال فقلت أهكذا كان يصومه محمد قال نعم
   سنن أبي داود2446عبد الله بن عباسيوم التاسع فأصبح صائما فقلت كذا كان محمد يصوم فقال كذلك كان محمد يصوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2446  
´(محرم کی) نویں تاریخ کے (بھی) عاشوراء ہونے کا بیان۔`
حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد الحرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے عاشوراء کے روزے سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر روزہ رکھو، میں نے پوچھا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2446]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عملا تو نویں تاریخ کا روزہ نہیں رکھا، مگر آپ کا عزم یہی تھا۔
اسی پر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
اور مطلوب بھی یہی ہے کہ نویں دسویں یا دسویں گیارھویں کا روزہ رکھا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2446   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.