81. بَابُ تَقْضِي الْحَائِضُ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلاَّ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِذَا سَعَى عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ:
81. باب: حیض والی عورت بیت اللہ کے طواف کے سوا تمام ارکان بجا لائے۔
(81) Chapter. A menstruating woman can perform all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Kabah. (What is said) regarding the performance of Tawaf [Sa’y (going)] between As-Safa and Al-Marwa without ablution?
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet and his companions assumed Ihram for Hajj and none except the Prophet (p.b.u.h) and Talha had the Hadi (sacrifice) with them. `Ali arrived from Yemen and had a Hadi with him. `Ali said, "I have assumed Ihram for what the Prophet has done." The Prophet ordered his companions to perform the `Umra with the lhram which they had assumed, and after finishing Tawaf (of Ka`ba, Safa and Marwa) to cut short their hair, and to finish their lhram except those who had Hadi with them. They (the people) said, "How can we proceed to Mina (for Hajj) after having sexual relations with our wives?" When that news reached the Prophet he said, "If I had formerly known what I came to know lately, I would not have brought the Hadi with me. Had there been no Hadi with me, I would have finished the state of lhram." `Aisha got her menses, so she performed all the ceremonies of Hajj except Tawaf of the Ka`ba, and when she got clean (from her menses), she performed Tawaf of the Ka`ba. She said, "O Allah's Apostle! (All of you) are returning with the Hajj and `Umra, but I am returning after performing Hajj only." So the Prophet ordered `Abdur-Rahman bin Abu Bakr to accompany her to Tan`im and thus she performed the `Umra after the Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 26, Number 713
● صحيح البخاري | 7230 | جابر بن عبد الله | لو استقبلت من أمري ما استدبرت ما أهديت ولولا أن معي الهدي لحللت قال ولقيه سراقة وهو يرمي جمرة العقبة فقال يا رسول الله ألنا هذه خاصة قال لا بل لأبد قال وكانت عائشة قدمت معه مكة وهي حائض فأمرها النبي أن تنسك المناسك كلها غير أنها |
● صحيح البخاري | 7367 | جابر بن عبد الله | لولا هديي لحللت كما تحلون فحلوا فلو استقبلت من أمري ما استدبرت ما أهديت فحللنا وسمعنا وأطعنا |
● صحيح البخاري | 4352 | جابر بن عبد الله | أهد وامكث حراما كما أنت |
● صحيح البخاري | 1557 | جابر بن عبد الله | يقيم على إحرامه |
● صحيح البخاري | 1651 | جابر بن عبد الله | أهل النبي هو وأصحابه بالحج ليس مع أحد منهم هدي غير النبي وطلحة وقدم علي من اليمن ومعه هدي فقال أهللت بما أهل به النبي فأمر النبي أصحابه أن يجعلوها عمرة ويطوفوا ثم يقصروا ويحلوا |
● صحيح البخاري | 1568 | جابر بن عبد الله | أحلوا من إحرامكم بطواف البيت وبين الصفا و المروة |
● صحيح البخاري | 1570 | جابر بن عبد الله | لبيك اللهم لبيك بالحج أمرنا رسول الله فجعلناها عمرة |
● صحيح مسلم | 2949 | جابر بن عبد الله | لبيك بالحج أمرنا رسول الله أن نجعلها عمرة |
● صحيح مسلم | 2937 | جابر بن عبد الله | من لم يكن معه هدي قال فقلنا حل ماذا قال الحل كله فواقعنا النساء وتطيبنا بالطيب ولبسنا ثيابنا وليس بيننا وبين عرفة إلا أربع ليال أهللنا يوم التروية ثم دخل رسول الله على عائشة ا |
● صحيح مسلم | 2940 | جابر بن عبد الله | من لم يكن معه هدي فليحلل قال قلنا أي الحل قال الحل كله قال فأتينا النساء ولبسنا الثياب ومسسنا الطيب لما كان يوم التروية أهللنا بالحج وكفانا الطواف الأول بين الصفا والمروة أمرنا رسول الله أن نشترك في الإبل والبقر كل سبعة من |
● صحيح مسلم | 2941 | جابر بن عبد الله | أمرنا النبي لما أحللنا أن نحرم إذا توجهنا إلى منى |
● صحيح مسلم | 2943 | جابر بن عبد الله | لولا هديي لحللت كما تحلون ولو استقبلت من أمري ما استدبرت لم أسق الهدي فحلوا فحللنا وسمعنا وأطعنا بم أهللت قال بما أهل به النبي فقال له رسول الله فأهد وامكث حراما قال وأهدى له |
● صحيح مسلم | 2944 | جابر بن عبد الله | أحلوا فلولا الهدي الذي معي فعلت كما فعل |
● صحيح مسلم | 2945 | جابر بن عبد الله | أحلوا من إحرامكم فطوفوا بالبيت وبين الصفا والمروة |
● صحيح مسلم | 2946 | جابر بن عبد الله | أمرنا رسول الله أن نجعلها عمرة ونحل قال وكان معه الهدي فلم يستطع أن يجعلها عمرة |
● سنن أبي داود | 1785 | جابر بن عبد الله | يحل منا من لم يكن معه هدي قال فقلنا حل ماذا فقال الحل كله فواقعنا النساء وتطيبنا بالطيب ولبسنا ثيابنا وليس بيننا وبين عرفة إلا أربع ليال ثم أهللنا يوم التروية ثم دخل رسول الله على عائشة فوجدها تبكي فقال ما شأنك قالت شأني أني قد |
● سنن أبي داود | 1788 | جابر بن عبد الله | اجعلوها عمرة إلا من كان معه الهدي لما كان يوم التروية أهلوا بالحج فلما كان يوم النحر قدموا فطافوا بالبيت ولم يطوفوا بين الصفا و المروة |
● سنن أبي داود | 1789 | جابر بن عبد الله | ما أهديت ولولا أن معي الهدي لأحللت |
● سنن النسائى الصغرى | 2744 | جابر بن عبد الله | اللهم إني أهل بما أهل به رسول الله ومعي الهدي قال فلا تحل |
● سنن النسائى الصغرى | 2745 | جابر بن عبد الله | بما أهل به النبي قال فاهد وامكث حراما كما أنت |
● سنن النسائى الصغرى | 2807 | جابر بن عبد الله | أبركم وأتقاكم ولولا الهدي لحللت ولو استقبلت من أمري ما استدبرت |
● سنن النسائى الصغرى | 2713 | جابر بن عبد الله | لم أسق الهدي وجعلتها عمرة فمن لم يكن معه هدي فليحلل وليجعلها عمرة وقدم علي من اليمن بهدي وساق رسول الله من المدينة هديا وإذا فاطمة قد لبست ثيابا صبيغا واكتحلت قال فانطلقت محرشا أستفتي رسول ال |
● سنن النسائى الصغرى | 2997 | جابر بن عبد الله | أحلوا فلولا الهدي الذي معي لفعلت مثل الذي تفعلون |
● سنن النسائى الصغرى | 2875 | جابر بن عبد الله | قدم النبي مكة صبيحة رابعة مضت من ذي الحجة |
● سنن ابن ماجه | 2966 | جابر بن عبد الله | أفرد الحج |
● سنن ابن ماجه | 2967 | جابر بن عبد الله | أفردوا الحج |
● سنن ابن ماجه | 1074 | جابر بن عبد الله | قدم النبي مكة صبح رابعة مضت من شهر ذي الحجة |
● المعجم الصغير للطبراني | 439 | جابر بن عبد الله | قرن رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الحج والعمرة ، وطاف لهما طوافا واحدا |
● مسندالحميدي | 1325 | جابر بن عبد الله | أذن في الناس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد الحج، فامتلأت المدينة، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في زمان الحج، وفي حين الحج، فلما أشرف على البيداء أهل منها، وأهل الناس معه |
● مسندالحميدي | 1330 | جابر بن عبد الله | لو استقبلت من أمري ما استدبرت، ما صنعت الذي صنعت |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1074
´جب مسافر کسی مقام پر ٹھہرے تو کتنے دنوں تک قصر کر سکتا ہے؟`
عطاء کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے مجھ سے میرے ساتھ کئی لوگوں کی موجودگی میں حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ چار ذی الحجہ کی صبح تشریف لائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1074]
اردو حاشہ:
فائدہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحجہ کو صبح کے وقت مکہ مکرمہ تشریف فرما ہوئے۔
اور یہاں سے یوم الترویہ (8 ذوالحجہ)
کو منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔
اس میں یہ ارشاد ہے کہ چاردن ٹھرنے کی صورت میں بھی دوگانہ ادا کیاجا سکتا ہے۔
الغرض قصر نماز کےلئے دنوں کے تعین میں یہ روایت پہلی روایت سے زیادہ واضح اور فیصلہ کن ہے۔
واللہ أعلم تاہم دونوں ہی موقف صحیح ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1074
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1789
´حج افراد کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا ان میں سے اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے پاس ہدی کے جانور نہیں تھے اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے ساتھ ہدی لے کر آئے تھے تو انہوں نے کہا: میں نے اسی کا احرام باندھا ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ حج کو عمرہ میں بدل لیں یعنی وہ طواف کر لیں پھر بال کتروا لیں اور پھر احرام کھول دیں سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم منیٰ کو اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکا رہے ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا: ”اگر مجھے پہلے سے یہ معلوم ہوتا جو اب معلوم ہوا ہے تو میں ہدی نہ لاتا، اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا۔“ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1789]
1789. اردو حاشیہ:
➊ صحابہ کرام خوب سمجھتے تھے کہ دین و شریعت رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ا ور پیروی کانام ہے۔ اسی لیے حضرت علی نے احرام کی نیت میں یہ کہا کہ میرا احرام اور میری نیت وہی ہے جو رسول اللہ ﷺ کی ہے۔
➋ اور دوسری بات (کہ ہم منی کو اس حالت میں جائیں ......)کہنے کی وجہ یہ تھی کہ عبادت چونکہ انسان سے زہد و رغبت الی اللہ کا تقاضا کرتی ہے اور اعمال حج شروع ہونےمیں دو دن باقی تھے تو انہیں کامل حلت کچھ عجیب سی لگی۔ نیز رسول اللہ ﷺ خود بھی تو حلال نہیں ہوئے تھے۔ او روہ رسول اللہ ﷺ کی پیروی کے شائق تھے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اپنی مجبوری کی وضاحت کرکے صحابہ کرام کا اشکال دور فرما دیا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1789
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1651
1651. حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اور آپﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے حج کا احرام باندھا لیکن نبی کریم ﷺ اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ کسی کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا۔ حضرت على رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے تشریف لائے تو ان کے پاس قربانی موجود تھی۔ انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ﷺ کے احرام جیسی نیت کی، چنانچہ جب نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ وہ احرام حج کو عمرے سے بدل لیں۔ پھر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد سروں کے بال چھوٹے کرا لیں اور احرام کھول دیں مگر جس کے پاس قربانی کا جانور ہے وہ احرام نہ کھولے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے آپس میں گفتگو کی کہ ہم منیٰ کی طرف اس حالت میں جائیں گے کہ ہمارے اعضائے تناسل منی ٹپکار ہے ہوں گے؟ جب نبی کریم ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1651]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کے آخر میں ہے:
”پھر ایسا ہوا کہ حضرت عائشہ ؓ کو حیض آ گیا۔
انہوں نے بیت اللہ کے طواف کے علاوہ تمام مناسک حج پورے کیے اور مخصوص ایام سے فراغت کے بعد (غسل کر کے)
بیت اللہ کا طواف کیا۔
“ (2)
حدیث کی عنوان سے مناسبت یوں واضح ہوتی ہے کہ جنبی اور بے وضو انسان بھی حائضہ کے حکم میں ہے، یعنی یہ حضرات بھی طہارت اور وضو کے بغیر بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتے جیسا کہ جمہور اہل علم کا موقف ہے، البتہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ شعبہ نے حضرت حکم، حماد، منصور اور سلیمان سے ایسے آدمی کے متعلق سوال کیا جو وضو کے بغیر بیت اللہ کا طواف کرتا ہے تو انہوں نے فرمایا:
کوئی حرج نہیں۔
لیکن احادیث کی روشنی میں ان حضرات کا یہ موقف محل نظر ہے۔
(فتح الباري: 638/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1651