English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
27. باب هدية ما يكره لبسها:
باب: ایسے کپڑے کا تحفہ دینا جس کا پہننا مکروہ ہو۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 2614
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"أَهْدَى إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةَ سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے عبدالمالک بن میسرہ نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ریشمی حلہ ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تو اسے اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الهبة/حدیث: 2614]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥علي بن أبي طالب الهاشمي، أبو الحسن، أبو الحسينصحابي
👤←👥زيد بن وهب الجهني، أبو سليمان
Newزيد بن وهب الجهني ← علي بن أبي طالب الهاشمي
ثقة
👤←👥عبد الملك بن ميسرة العامري، أبو زيد
Newعبد الملك بن ميسرة العامري ← زيد بن وهب الجهني
ثقة
👤←👥شعبة بن الحجاج العتكي، أبو بسطام
Newشعبة بن الحجاج العتكي ← عبد الملك بن ميسرة العامري
ثقة حافظ متقن عابد
👤←👥الحجاج بن المنهال الأنماطي، أبو محمد
Newالحجاج بن المنهال الأنماطي ← شعبة بن الحجاج العتكي
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
5840
كساني النبي حلة سيراء فخرجت فيها فرأيت الغضب في وجهه فشققتها بين نسائي
صحيح البخاري
2614
أهدى إلي النبي حلة سيراء فلبستها فرأيت الغضب في وجهه فشققتها بين نسائي
صحيح مسلم
5423
شققتها بين نسائي
صحيح مسلم
5422
شققه خمرا بين الفواطم
صحيح مسلم
5420
لم أبعث بها إليك لتلبسها إنما بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين النساء
سنن أبي داود
4043
أهديت إلى رسول الله حلة سيراء فأرسل بها إلي فلبستها فأتيته فرأيت الغضب في وجهه وقال إني لم أرسل بها إليك لتلبسها وأمرني فأطرتها بين نسائي
سنن النسائى الصغرى
5300
لم أعطكها لتلبسها فأمرني فأطرتها بين نسائي
سنن ابن ماجه
3596
لا ولكن اجعلها خمرا بين الفواطم
بلوغ المرام
419
كساني النبي حلة سيراء فخرجت فيها فرايت الغضب في وجهه فشققتها بين نسائي
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2614 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2614
حدیث حاشیہ:
ابوصالح کی روایت میں یوں ہے فاطموں کو بانٹ دیا، یعنی فاطمہ زہرا ؓ اور فاطمہ بنت اسد کو جو حضرت علی ؓ کی والدہ تھیں اور فاطمہ بنت حمزہ بن عبدالمطلب کو اور فاطمہ بنت شیبہ یا بنت عتبہ بن ربیعہ کو جو عقیل بن ابی طالب کی بیوی تھیں۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2614]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2614
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے:
حضرت علی ؓ نے فاطمہ نامی اپنے خاندان کی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5422(2071)
اس سے مراد حضرت فاطمۃ الزہراء ؓ، آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد، فاطمہ بنت حمزہ اور فاطمہ بنت شیبہ ہو سکتی ہیں۔
(فتح الباري: 367/10)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خاندان کے افراد کو سادگی، صفائی اور کفایت شعاری کی تعلیم دینا چاہتے تھے، اس لیے آپ نے ناگواری کا اظہار فرمایا۔
(2)
اگر یہ ذاتی طور پر حرام ہوتا تو آپ اس کا تحفہ کیوں دیتے۔
حضرت علی ؓ چونکہ آپ کے رمز شناس تھے، اس لیے آپ نے اسے پھاڑ کر خاندان کی عورتوں میں بانٹ دیا کہ وہ اسے اپنے استعمال میں لائیں۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2614]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 419
لباس کا بیان
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سیراء کا پٹے دار ریشمی جوڑا عنایت فرمایا۔ میں اسے پہن کر باہر نکلا تو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور پر غصہ اور ناراضگی کے آثار دیکھے، تو میں نے اسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 419»
تخریج:
«أخرجه البخاري، اللباس، باب الحرير للنساء، حديث:5840، ومسلم، اللباس، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة علي الرجال والنساء، حديث:2071.»
تشریح:
1. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حلہ تحفے کے طور پر ملا تھا۔
آپ نے یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زیب تن فرمایا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اظہار غصہ فرمایا اور ناراض ہوئے۔
صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: میں نے تمھیں پہننے کے لیے نہیں دیا تھا بلکہ اس لیے دیا تھا کہ گھر کی عورتیں پہن لیں۔
(صحیح مسلم‘ اللباس والزینۃ‘ حدیث:۲۰۷۱) چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر کے خواتین میں تقسیم کر دیا۔
2.اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہدیہ اور تحفہ قبول کرنا مسنون ہے‘ خواہ اس کا استعمال مرد کے لیے جائز نہ ہو۔
[بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 419]

فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5300
عورتوں کو ریشمی دھاری والے لباس پہننے کی اجازت۔
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیراء چادر تحفے میں آئی، تو آپ نے اسے میرے پاس بھیج دی، میں نے اسے پہنا، تو میں نے آپ کے چہرے پر غصہ دیکھا، چنانچہ آپ نے فرمایا: سنو، میں نے یہ پہننے کے لیے نہیں دی تھی، پھر آپ نے مجھے حکم دیا تو میں نے اس کو اپنے خاندان کی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5300]
اردو حاشہ:
گھروں کی عورتوں بعض روایات میں فواطم کا لفظ ہے یعنی فاطمہ نامی عورتوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ مراد ان کی والدہ محترمہ حضرت فاطمہ بنت اسدؓ جنہیں فاطمہ کبری بھی کہا جاتا ہے اور ان کی بیوی حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی چچا زاد بہن فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بھائی حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کی بیوی فاطمہ بنت شیبہ ہیں۔
[سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5300]

مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3596
عورتوں کے ریشم اور سونا پہننے کا بیان۔
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی (جوڑا) تحفہ میں آیا جس کے تانے یا بانے میں ریشم ملا ہوا تھا، آپ نے وہ میرے پاس بھیج دیا، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کا کیا کروں؟ کیا میں اسے پہنوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اسے فاطماؤں کی اوڑھنیاں بنا دو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3596]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کپڑا خالص ریشم کا نہ ہو بلکہ آدھا سوتی اور آدھا ریشمی ہو تب بھی مردوں کے لئے اسے پہننا منع ہے۔

(2)
فاطماؤں سے مراد حضرت علی کے گھر کی وہ خواتین جن میں سے ایک کا نام فاطمہ تھا یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر جو حضرت علی کی اہلیہ تھیں دوسری حضرت علی کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسد، تیسری حضرت حمزہ کی بیٹی فاطمہ ؓ۔

(3)
تحفہ دینا اور قبول کرنا مسنون ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3596]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5422
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، دومہ علاقہ کے رئیس اکیدر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشم کپڑا تحفتا بھیجا، آپ نے وہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو دے دیا اور فرمایا: اسے فاطمات میں دوپٹے بنا کر تقسیم کر دو۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5422]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
فواطم سے مراد،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر فاطمہ رضی اللہ عنہا،
حضرت علی رضی اللہ عنہا کی والدہ فاطمہ بنت اسد اور حضرت حمزہ کی بیٹی فاطمہ ہے،
بعض نے حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کی بیوی فاطمہ بنت شیبہ کو بھی داخل کیا ہے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5422]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5840
5840. حضرت علی ابن طالب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےایک ریشمی حلہ دیا میں اسے پہن کر باہر نکلا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انورپر غصے کے آثار دیکھے چنانچہ میں نے اس کے ٹکڑے کر کے اپنے گھر کی عورتوں میں تقسیم کر دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5840]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
میں نے یہ ریشمی جوڑا تجھے اس لیے نہیں دیا تھا کہ تو خود اسے پہن لے بلکہ میرا مقصد تھا کہ تو اسے اپنی عزیز عورتوں میں بانٹ دے۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5420 (2071)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے فواطم کے درمیان تقسیم کر دیا۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5422 (2071)
فواطم سے مراد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر ہیں، دوسری فاطمہ بنت اسد جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ ہیں اور تیسری فاطمہ جو سیدنا حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں۔
بعض روایات میں چوتھی فاطمہ کا بھی ذکر ہے جو عقیل بن عبدالمطلب کی بیوی ہیں۔
(فتح الباري: 367/10) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خواتین کے لیے ریشم کا استعمال جائز ہے کیونکہ انہیں خاوند کے لیے زیب و زینت کی اجازت ہے۔
واللہ أعلم
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5840]