صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: صلح کے مسائل کا بیان
The Book of Peacemaking
3. بَابُ قَوْلِ الإِمَامِ لأَصْحَابِهِ اذْهَبُوا بِنَا نُصْلِحُ:
3. باب: حاکم لوگوں سے کہے ہم کو لے چلو ہم صلح کرا دیں۔
(3) Chapter. The The saying of the ruler to his companions, “Let us go to bring about a (re)conciliation (between people)."
حدیث نمبر: 2693
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبد الله، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، وإسحاق بن محمد الفروي، قالا: حدثنا محمد بن جعفر، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، ان اهل قباء اقتتلوا حتى تراموا بالحجارة، فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك، فقال:" اذهبوا بنا نصلح بينهم".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ أَهْلَ قُبَاءٍ اقْتَتَلُوا حَتَّى تَرَامَوْا بِالْحِجَارَةِ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" اذْهَبُوا بِنَا نُصْلِحُ بَيْنَهُمْ".
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی اور اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قباء کے لوگوں نے آپس میں جھگڑا کیا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ایک نے دوسرے پر پتھر پھینکے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی اطلاع دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چلو ہم ان میں صلح کرائیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: Once the people of Quba fought with each other till they threw stones on each other. When Allah's Apostle was informed about it, he said, "Let us go to bring about a reconciliation between them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 49, Number 858


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
   صحيح البخاري2693سهل بن سعداذهبوا بنا نصلح بينهم

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2693 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2693  
حدیث حاشیہ:
گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح کے لیے خود پیش قدمی فرمائی، یہی باب کا مقصد ہے۔
باہمی جھگڑے کا ہونا ہر وقت ممکن ہے، مگر اسلام کا تقاضا بلکہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ حسن تدبیر سے ایسے جھگڑوں کو ختم کرکے باہمی اتفاق کرادیا جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2693   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2693  
حدیث حاشیہ:
(1)
سنگین اختلافات کے وقت قابل اعتبار اہل علم اور اثرورسوخ کی حامل شخصیات کو چاہیے کہ وہ صلح میں اپنا کردار ادا کریں اور اس بات کا انتظار نہ کریں کہ کوئی انہیں صلح کروانے کی دعوت دے تو پھر وہ جائیں گے۔
اگرچہ امام اور حاکم وقت کا کام مناسب کاروائی کرنا اور سزا وغیرہ دینا ہے لیکن اگر وہ فیصلہ کرنے کے بجائے فریقین میں صلح کرا دے تو اس کا یہ اقدام بہتر ہے۔
(2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جائے وقوعہ پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ نتیجے تک پہنچنے میں آسانی ہو اور صلح کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2693   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.