حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا همام، عن ثابت، عن انس، عن ابي بكر رضي الله عنه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في الغار فرفعت راسي فإذا انا باقدام القوم، فقلت: يا نبي الله لو ان بعضهم طاطا بصره رآنا، قال:" اسكت يا ابا بكر اثنان الله ثالثهما".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَارِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِأَقْدَامِ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْ أَنَّ بَعْضَهُمْ طَأْطَأَ بَصَرَهُ رَآنَا، قَالَ:" اسْكُتْ يَا أَبَا بَكْرٍ اثْنَانِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے ثابت نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار میں تھا۔ میں نے جو سر اٹھایا تو قوم کے چند لوگوں کے قدم (باہر) نظر آئے میں نے کہا، اے اللہ کے نبی! اگر ان میں سے کسی نے بھی نیچے جھک کر دیکھ لیا تو وہ ہمیں ضرور دیکھ لے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ابوبکر! خاموش رہو ہم ایسے دو ہیں جن کا تیسرا اللہ ہے۔“
Narrated Abu Bakr: I was with the Prophet in the Cave. When I raised my head, I saw the feet of the people. I said, "O Allah's Apostle! If some of them should look down, they will see us." The Prophet said, "O Abu Bakr, be quiet! (For we are) two and Allah is the Third of us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 259
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3096
´سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوبکر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں جب غار میں تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر ان (کافروں) میں سے کوئی اپنے قدموں کی طرف نظر ڈالے تو ہمیں اپنے قدموں کے نیچے (غار میں) دیکھ لے گا۔ آپ نے فرمایا: ”ابوبکر! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال و گمان ہے جن کا تیسرا ساتھی اللہ ہو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3096]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اللہ تعالیٰ کے قول ﴿إِنَّ اللهَ مَعَنَا﴾(التوبة: 40) کی طرف اشارہ ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3096
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3922
3922. حضرت ابوبکر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں غار ثور میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا۔ میں نے اوپر سر اٹھا کر دیکھا تو مجھے قوم قریش کے قدم نظر آئے۔ میں نے کہا: اللہ کے نبی! اگر ان میں سے کسی نے نیچے جھک کر دیکھ لیا تو وہ ہمیں ضرور دیکھ لے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ابوبکر! خاموش رہو۔ ہم ایسے دو ہیں کہ جن کا تیسرا اللہ تعالٰی ہے (اس لیے ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا)۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3922]
حدیث حاشیہ: جب اللہ کسی کے ساتھ ہو تو اس کو کیا غم ہے ساری دنیا اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ اللہ کے ساتھ ہونے سے اس کی نصرت حفاظت مراد ہے جب کہ وہ اپنی ذات والا صفات سے عرش پر مستوی ہے رسول کریم ﷺ نے جو کچھ فرمایا تھا دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ کس طرح حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا اور سارے کفار عرب مل کر بھی اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ پر غالب نہ آسکے سچ ہے: پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3922
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3922
3922. حضرت ابوبکر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں غار ثور میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا۔ میں نے اوپر سر اٹھا کر دیکھا تو مجھے قوم قریش کے قدم نظر آئے۔ میں نے کہا: اللہ کے نبی! اگر ان میں سے کسی نے نیچے جھک کر دیکھ لیا تو وہ ہمیں ضرور دیکھ لے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ابوبکر! خاموش رہو۔ ہم ایسے دو ہیں کہ جن کا تیسرا اللہ تعالٰی ہے (اس لیے ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا)۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3922]
حدیث حاشیہ: 1۔ اللہ کے ساتھ سے مراد اس کی نصرت وتائید اور حفاظت ہے جبکہ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے عرش پر مستوری ہے2۔ رسول اللہ ﷺ نے جو کچھ فرمایا: وہ حرف بحرف پورا ہوا سارے کفار عرب مل کر بھی سلام اور پیغمبر اسلام ﷺ پر غالب نہ آسکے۔ 3۔ ایک روایت میں ہے کہ کفار قریش میں سے ایک آدمی ننگا ہو کر پیشاب کرنے لگا تو ابو بکر ؓ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! اس نے ہمیں دیکھ لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تم فکر نہ کرو اس نے ہمیں دیکھا ہوتا تو اس طرح ننگا ہو کر پیشاب نہ کرتا۔ “(فتح الباري: 16/7) اس حدیث کے فوائد حدیث 3653۔ میں ملاحظہ فرمائیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3922