ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر دس یہودی (احبار و علماء) مجھ پر ایمان لے آتے تو تمام یہود مسلمان ہو جاتے۔“
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3941
حدیث حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ میرے مدینہ میں آنے کے بعد اگردس یہود بھی مسلمان ہو جاتے تو دوسرے تمام یہودی بھی ان کی دیکھا دیکھی مسلمان ہو جاتے۔ ہوا یہ کہ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو صرف عبد اللہ بن سلام ؓ مسلمان ہوئے باقی دوسرے سردار یہود کے جیسے ابو یاسر اور حیی بن اخطب اور کعب بن اشرف رافع بن ابی الحقیق۔ بنی نضیر میں سے اور عبد اللہ بن حنیف اور قحاص اور رفاعہ بنی قینقاع میں سے زبیر اور کعب اور شویل بنی قریظہ میں سے یہ سب مخالف رہے۔ کہتے ہیں ابو یاسر آپ کے پاس آیا اور اپنی قوم کے پاس جاکر ان کو سمجھایا یہ سچے پیغمبرہیں وہی پیغمبر ہیں جن کا ہم انتظار کرتے تھے۔ ان کا کہنا مان لو لیکن اس کے بھائی نے مخالفت کی اور قوم کے لوگوں نے بھائی کی مخالفت کی وجہ سے ابو یاسر کا کہنا نہ سنا اورمیمون بن یامین ان یہودیوں میں سے مسلمان ہو گیا۔ اس کا بھی حال عبد اللہ بن سلام کا سا گزرا۔ پہلے تو یہودیوں نے بڑی تعریف کی جب معلوم ہوا کہ مسلمان ہو گیا تو لگے اسکی برائی کرنے۔ (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3941
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3941
حدیث حاشیہ: مدینہ طیبہ میں یہودیوں کے تین قبیلے آباد تھے اور ان میں دس آدمی بڑا اثرورسوخ رکھتے تھے: بنو نضیر میں ابویاسر بن اخطب۔ اس کا بھائی حی بن اخطب، کعب بن اشرف اور رافع بن ابی الحقیق۔ بنوقینقاع میں عبداللہ بن حنیف، فخاص اوررفاعہ بن زید۔ بنوقریظہ میں سے زبیر بن باطیاء کعب بن اسعد او شمویل بن زید۔ اگریہ یہودی مسلمان ہوجائے تو مدینے کے تمام یہودی مسلمان ہوجاتے لیکن ان میں سے کسی کو اسلام نصیب نہیں ہوا۔ ان سرداروں میں سے صرف عبداللہ بن سلام ؓ مسلمان ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے جب یہ حدیث بیان کی تو کعب احبار نے کہا کہ حدیث میں بارہ اشخاص کا ذکر ہے، کیونکہ قرآن میں ہے: ”ہم نے ان میں بارہ نقیب مقرر کیے۔ “(المائدة: 12: 5) یہ سن کر ابوہریرہ ؓ خاموش ہوگئے۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ کعب احبار کے مقابلے میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی قدروقیمت ہمارے نزدیک زیادہ ہے۔ (فتح الباري: 344/7، 345)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3941