1. باب: آیت کی تفسیر ”عیسیٰ نے فرمایا کہ میرے بعد ایک رسول آئے گا جس کا نام احمد ہو گا“۔
(1) Chapter. “[And (remember) when Isa (Jesus), son of Mary said: "O Children of Israel! I am the Messenger of Allah unto you, confirming the Torah (which came) before me, and giving glad tidings of a Messenger to come] after me, whose name shall be Ahmad.” (61:6)
وقال مجاهد: من انصاري إلى الله: من يتبعني إلى الله، وقال ابن عباس: مرصوص: ملصق بعضه ببعض، وقال يحيى: بالرصاص.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مَنْ أَنْصَارِي إِلَى اللَّهِ: مَنْ يَتَّبِعُنِي إِلَى اللَّهِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَرْصُوصٌ: مُلْصَقٌ بَعْضُهُ بِبَعْضٍ، وَقَالَ يَحْيَى: بِالرَّصَاصِ.
مجاہد نے کہا «من أنصاري إلى الله» کا معنی یہ ہے کہ میرے ساتھ ہو کر کون اللہ کی طرف جاتا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «مرصوص» خوب مضبوطی سے ملا ہوا، جڑا ہوا، اوروں نے کہا سیسہ ملا کر جڑا ہوا۔
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني محمد بن جبير بن مطعم، عن ابيه رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن لي اسماء انا محمد، وانا احمد، وانا الماحي الذي يمحو الله بي الكفر، وانا الحاشر الذي يحشر الناس على قدمي، وانا العاقب".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ لِي أَسْمَاءً أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی اور ان سے زہری نے بیان کیا کہا ہم کو محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی اور ان سے ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میرے کئی نام ہیں۔ میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کفر کو مٹا دے گا اور میں حاشر ہوں کہ اللہ تعالیٰ سب کو حشر میں میرے بعد جمع کرے گا اور میں عاقب ہوں۔ یعنی سب پیغمبروں کے بعد دنیا میں آنے والا ہوں۔
Narrated Jubair bin Mut`im: I heard Allah's Messenger saying, 'I have several names: I am Muhammad and I am Ahmad, and I am Al- Mahi with whom Allah obliterates Kufr (disbelief), and I am Al-Hashir (gatherer) at whose feet (i.e. behind whom) the people will be gathered (on the Day of Resurrection), and I am Al-Aqib (i.e. who succeeds the other prophets in bringing about good).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 419
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2840
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اسماء گرامی کا بیان۔` جبیر بن مطعم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے کئی نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں وہ ماحی ہوں جس کے ذریعہ اللہ کفر کو مٹاتا ہے، میں وہ حاشر ہوں جس کے قدموں پر لوگ جمع کیے جائیں گے ۱؎ میں وہ عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہ پیدا ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2840]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی میدان حشرمیں لوگ میرے پیچھے ہوں گے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2840
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4896
4896. حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بلاشبہ میرے کئی ایک نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں۔ میری وجہ سے اللہ تعالٰی کفر کو مٹائے گا۔ میں حاشر ہوں، سب لوگ میرے قدموں پر جمع کیے جائیں گے اور میں عاقب ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4896]
حدیث حاشیہ: یعنی سب پیغمبروں کے بعد آنے والا ہوں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4896
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4896
4896. حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بلاشبہ میرے کئی ایک نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں۔ میری وجہ سے اللہ تعالٰی کفر کو مٹائے گا۔ میں حاشر ہوں، سب لوگ میرے قدموں پر جمع کیے جائیں گے اور میں عاقب ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4896]
حدیث حاشیہ: 1۔ لفظ احمد کے دو معنی ہیں۔
۔ اپنے پروردگار کی بہت زیادہ حمد کرنے والا۔
۔ جس کی بندوں میں سب سے زیادہ تعریف کی گئی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں معنوں کا مصداق ہیں اور یہ دونوں صفات آپ کی ذات اقدس میں پائی جاتی ہیں لیکن موجودہ تورات وانجیل میں یہ نام نہیں ہیں کیو نکہ ان میں تحریف کردی گئی ہے تحریف کے باوجود اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی واضح صفات اب بھی مذکور ہیں جن کے پیش نظر آپ کو پہنچانا جا سکتا ہے۔ 2۔ اہل کتاب میں بعض منصف مزاج لوگ انھی صفات کی بنا پر ایمان بھی لے آئے تھے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ مشہور ہے۔ شاہ حبشہ حضرت نجاشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس صفات کی تصدیق کی تھی۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4896