حدثنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، قال: كنت عند ابن عمر فمروا بفتية او بنفر نصبوا دجاجة يرمونها، فلما راوا ابن عمر تفرقوا عنها، وقال ابن عمر: من فعل هذا؟" إن النبي صلى الله عليه وسلم لعن من فعل هذا". تابعه سليمان، عن شعبة.حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَمَرُّوا بِفِتْيَةٍ أَوْ بِنَفَرٍ نَصَبُوا دَجَاجَةً يَرْمُونَهَا، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا عَنْهَا، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَنْ فَعَلَ هَذَا؟" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ فَعَلَ هَذَا". تَابَعَهُ سُلَيْمَانُ، عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا وہ چند جوانوں یا (یہ کہا کہ) چند آدمیوں کے پاس سے گزرے جنہوں نے ایک مرغی باندھ رکھی تھی اور اس پر تیر کا نشانہ لگا رہے تھے جب انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا تو وہاں سے بھاگ گئے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا یہ کون کر رہا تھا؟ ایسا کرنے والوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔ اس کی متابعت سلیمان نے شعبہ سے کی ہے۔
Narrated Sa`id bin Jubair: While I was with Ibn `Umar, we passed by a group of young men who had tied a hen and started shooting at it. When they saw Ibn `Umar, they dispersed, leaving it. On that Ibn `Umar said, "Who has done this? The Prophet cursed the one who did so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 423
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5515
حدیث حاشیہ: مرغی یا اور ایسے ہی زندہ جانوروں کو باندھ کر ان پر نشانہ بازی کرنا ایسا جرم ہے جن کا ارتکاب کرنے والوں پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5515
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5515
حدیث حاشیہ: اسلام نرمی کرنے کا حکم دیتا ہے۔ شرعی طور پر مرغی یا کسی دوسرے جانور کو باندھ کر اس پر نشانہ بازی کرنا ایسا سنگین جرم ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لعنت بھیجیں، اس کے لیے دنیا و آخرت میں تباہی اور ہلاکت کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5515