عبدالرحمان بن جبیر بن نفیر نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: " "اے اللہ!اسے بخش دے اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے، اسے معاف فرما اور اس کی باعزت ضیافت فرما اور اس کے داخل ہونے کی جگہ (قبر) کو وسیع فرما اور اس (کےگناہوں) کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کردے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا اور اسے اس گھر کے بدلے میں بہتر گھر، اس کے گھر والوں کے بدلے میں بہتر گھر والے اور اس کی بیوی کے بدلے میں بہتر بیوی عطا فرما اور اس کو جنت میں داخل فرما اور قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے اپنی پناہ عطا فرما۔" حضرت عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اس میت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کی وجہ سے میں نے تمنا کی کہ کاش وہ میت میں ہوتا!
امام صاحب اپنے کئی اساتذہ سے عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتےہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نماز جنازہ میں یہ دعا سنی آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”اے اللہ!اسے بخش دے، اس پر رحمت فرما اور اس سے درگزر فرما، اسے عذاب سے عافیت و سلامتی عطا فرما، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما، اس کی قبر کو فراح کر دے اور اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال اور اسے گناہوں کی گندگی سے اس طرح صاف فرما، جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے اور اسے ا سکے گھر کے بدلہ میں اس کے گھر سے بہتر گھر دے اس کے گھر والے سے بہتر گھر والے بدلہ میں دے، او راس کی بیوی کے بدلہ میں اس سے بہتر بیوی عطا فرما، اور اسے قبرکے فتنہ اور آگ ے عذاب سے بچا“ حضرت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس میت کے حق میں دعائیں سن کر میں نے خواہش کی، اے کاش یہ میت میںہوتا۔