صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زکاۃ کے احکام و مسائل
The Book of Zakat
14. باب فَضْلِ النَّفَقَةِ وَالصَّدَقَةِ عَلَى الأَقْرَبِينَ وَالزَّوْجِ وَالأَوْلاَدِ وَالْوَالِدَيْنِ وَلَوْ كَانُوا مُشْرِكِينَ:
14. باب: والدین اور دیگر اقرباء پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ وہ مشرک ہوں۔
Chapter: The virtue of spending and giving charity to relatives, spuses, children and parents, even if they are idolaters
حدیث نمبر: 2315
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، انه سمع انس بن مالك ، يقول: كان ابو طلحة اكثر انصاري بالمدينة مالا، وكان احب امواله إليه بيرحى، وكانت مستقبلة المسجد، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب، قال انس: فلما نزلت هذه الآية لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92 قام ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله يقول في كتابه لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، وإن احب اموالي إلي بيرحى، وإنها صدقة لله ارجو برها وذخرها عند الله، فضعها يا رسول الله حيث شئت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بخ ذلك مال رابح ذلك مال رابح، قد سمعت ما قلت فيها وإني ارى ان تجعلها في الاقربين"، فقسمها ابو طلحة في اقاربه وبني عمه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إسحاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا، وَكَانَ أَحَبُّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرَحَى، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92، وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرَحَى، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَخْ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ"، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ.
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرما رہے تھے: ابو طلحہ مدینہ میں کسی بھی انصاری سے زیادہ مالدار تھے، ان کے مال میں سے بیرحاء والا باغ انھیں سب سے زیادہ پسند تھا جو مسجد نبوی کے سامنے واقع تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا عمدہ پانی نوش فرماتے۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی: "تم نیکی حاصل نہیں کرسکوگے جب تک ا پنی محبوب چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ نہ کرو گے۔"ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کی: اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ: تم نیکی حاصل نہیں کرسکو گے حتیٰ کہ ا پنی پسندیدہ چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو۔"مجھے اپنے اموال میں سے سب سے زیادہ بیرحاء پسند ہے اور وہ اللہ کے لئے صدقہ ہے، مجھے اس کے اچھے بدلے اور اللہ کے ہاں ذخیرہ (کے طور پر محفوظ) ہوجانے کی امید ہے۔اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اسے جہاں چاہیں رکھیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہت خوب، یہ سود مند مال ہے، یہ نفع بخش مال ہے، جو تم نے اس کے بارے میں کہا میں نے سن لیا ہے اور میری رائے یہ ہےکہ تم اسے (اپنے) قرابت داروں کو دے دو۔"توابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے عزیزوں اور اپنے چچا کے بیٹوں میں تقسیم کردیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصار مدینہ میں سب سے زیادہ مالدار تھے اور ان کا بیر حاء نامی باغ انہیں سب سے زیادہ محبوب تھا جو مسجد نبوی کے سامنے واقع تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جاتے اور اس کا عمدہ پانی نوش فرماتے تو جب یہ آیت اتری تم نیکی حاصل نہیں کر سکو گے جب تک اپنی محبوب چیز(اللہ کی راہ میں) خرچ نہ کرو گے (آل عمران: 2) ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کیا، اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں کہ تم نیکی حاصل نہیں کر سکو گے۔ حتی کہ اپنی پسندیدہ چیز راہ خدا میں دو۔ اور مجھے اپنے اموال سے سب سے زیادہ میرا یہ بیرحاء باغ پسند ہے اور وہ اللہ کے لیے صدقہ کرتا ہوں اس امید پر کہ وہ اللہ کے ہاں میرے لیے نیکی کا سامان اور آخرت کا ذخیرہ بنے گا۔ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپصلی اللہ علیہ وسلم جہاں چاہیں اسے خرچ فرمائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت خوب یہ سود مند اور نفع بخش مال ہے۔ یہ فائدہ بخش مال ہے میں نے تیری بات سن لی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے اقارب کو (رشتہ داروں کو) دے دو۔ تو ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے اپنے عزیزوں اور عم زاد بھائیوں میں تقسیم کر دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 998

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
   صحيح البخاري5611أنس بن مالكنزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون
   صحيح البخاري2752أنس بن مالكأرى أن تجعلها في الأقربين قال أبو طلحة أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح البخاري2318أنس بن مالكذلك مال رائح قد سمعت ما قلت فيها وأرى أن تجعلها في الأقربين قال أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح البخاري4554أنس بن مالكذلك مال رايح ذلك مال رايح وقد سمعت ما قلت وإني أرى أن تجعلها في الأقربين
   صحيح البخاري2769أنس بن مالكلن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون
   صحيح البخاري1461أنس بن مالكذلك مال رابح ذلك مال رابح وقد سمعت ما قلت وإني أرى أن تجعلها في الأقربين فقال أبو طلحة أفعل يا رسول الله فقسمها أبو طلحة في أقاربه وبني عمه
   صحيح مسلم2315أنس بن مالكذلك مال رابح ذلك مال رابح قد سمعت ما قلت فيها وإني أرى أن تجعلها في الأقربين
   صحيح مسلم2316أنس بن مالكاجعلها في قرابتك
   جامع الترمذي2997أنس بن مالكاجعله في قرابتك
   سنن أبي داود1689أنس بن مالكاجعلها في قرابتك
   سنن النسائى الصغرى3632أنس بن مالكاجعلها في قرابتك
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم287أنس بن مالكذلك مال رابح، ذلك مال رابح قد سمعت ما قلت فيها، وإني ارى ان تجعلها فى الاقربين



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.