English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
14. باب فضل النفقة والصدقة على الاقربين والزوج والاولاد والوالدين ولو كانوا مشركين:
باب: والدین اور دیگر اقرباء پر خرچ کرنے کی فضیلت اگرچہ وہ مشرک ہوں۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 999 ترقیم شاملہ: -- 2317
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ ، أَنَّهَا أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَوْ أَعْطَيْتِهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لِأَجْرِكِ".
(ام المؤمنین) حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اپنی ایک لونڈی کو آزاد کیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اسے اپنے ماموؤں کو دے دیتیں تو یہ (کام) تمہارے اجر کو بڑھا دیتا۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2317]
حضرت میمونہ بنت الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک لونڈی آزاد کی۔ اور اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اسے اپنے ماموؤں کو دیتیں تو تمہیں اجر زیادہ ملتا ہے۔ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2317]
ترقیم فوادعبدالباقی: 999
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥ميمونة بنت الحارث الهلاليةصحابية
👤←👥كريب بن أبي مسلم القرشي، أبو رشدين
Newكريب بن أبي مسلم القرشي ← ميمونة بنت الحارث الهلالية
ثقة
👤←👥بكير بن عبد الله القرشي، أبو يوسف، أبو عبد الله
Newبكير بن عبد الله القرشي ← كريب بن أبي مسلم القرشي
ثقة
👤←👥عمرو بن الحارث الأنصاري، أبو أيوب، أبو أمية
Newعمرو بن الحارث الأنصاري ← بكير بن عبد الله القرشي
ثقة فقيه حافظ
👤←👥عبد الله بن وهب القرشي، أبو محمد
Newعبد الله بن وهب القرشي ← عمرو بن الحارث الأنصاري
ثقة حافظ
👤←👥هارون بن سعيد السعدي، أبو جعفر
Newهارون بن سعيد السعدي ← عبد الله بن وهب القرشي
ثقة فاضل
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
2592
لو أعطيتها أخوالك كان أعظم لأجرك
صحيح مسلم
2317
لو أعطيتها أخوالك كان أعظم لأجرك
سنن أبي داود
1690
لو كنت أعطيتها أخوالك كان أعظم لأجرك
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2317 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2317
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
باپ کے رشتہ داروں کی طرح ماں کے رشتہ دار اور اس کے بھائی بھی انسان کے رشتے دار ہیں اور ان کو دینا بھی اجرو ثواب میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔
اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا عورت اپنا مال خاوند کو بتائے بغیر بھی خرچ کر سکتی ہے اگرچہ بہتر یہ ہے کہ اس کو اعتماد میں لے۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2317]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2592
2592. حضرت میمونہ بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنی ایک لونڈی کو آزاد کردیا جس کی بابت انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہیں لی تھی۔ جب ان کی باری کے دن آپ تشریف لائے تو انھوں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے اپنی لونڈی کو آزاد کردیا ہے؟آپ نے فرمایا: کیا واقعی تم آزاد کرچکی ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں!آپ نے فرمایا: اگر تم وہ لونڈی اپنے ننھیال کو دیتیں تو تمھیں زیادہ ثواب ہوتا۔ بکر بن مضر نے عمروسے، انھوں نے بکیر سے، انھوں نے کریب سے بیان کیا کہ حضرت میمونہ ؓ نے (لونڈی) آزاد کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2592]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے دو چیزیں ثابت ہوتی ہیں:
ایک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدم موجودگی میں لونڈی آزاد کرنا، امام بخاری ؒ کا یہی مقصود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باطل قرار نہیں دیا بلکہ اسے برقرار رکھتے ہوئے ایک بہتر کام کی طرف رہنمائی کی ہے اور دوسری صلہ رحمی کرنا کیونکہ آپ نے فرمایا:
صلہ رحمی کا ثواب اسے آزاد کرنے سے زیادہ ہوتا۔
اس مقام پر ہدیہ نہیں صلہ رحمی ہے۔
حدیث میں ہے:
مسکین پر صدقہ کرنا تو صرف صدقہ ہے لیکن رشتے دار کے ساتھ دست تعاون بڑھانا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔
(فتح الباري: 269/5، و سنن النسائي، الزکاة، حدیث: 2583) (2)
دراصل امام بخاری ؒ ایک حدیث کے ناقابل استدلال ہونے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ خاوند کی اجازت کے بغیر بیوی کا عطیہ نافذ نہیں ہو گا۔
(سنن أبي داود، البیوع، حدیث: 3547)
امام مالک نے ان دونوں احادیث میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ایک تہائی سے کم اجازت کے بغیر ہبہ کر سکتی ہے لیکن اس سے زیادہ اگر ہبہ کرنا ہو تو خاوند سے اجازت لینا ہو گی۔
(فتح الباري: 268/5) (3)
امام بخاری ؒ نے حدیث میمونہ کے بعد جو تعلیق ذکر کی ہے اس کے دو مقاصد ہیں:
محمد بن اسحاق جب یہ روایت بکیر سے بیان کرتے ہیں تو بکیر عن سلیمان بن یسار کے طریق کا ذکر کرتے ہیں جبکہ مذکورہ روایت میں یزید جب بکیر سے بیان کرتے ہیں تو "بکیر عن کریب" بیان کرتے ہیں۔
امام بخاری ؒ بتانا چاہتے ہیں کہ عمرو بھی یزید کی متابعت کرتے ہوئے اسے بکیر عن کریب ہی بیان کرتے ہیں اور یہی صحیح ہے۔
دوسری بات یہ ذکر کی کہ عمرو بیان کرتے ہیں تو مرسل ذکر کرتے ہیں، یعنی ان کی روایت میں کریب کا انداز یوں ہے کہ انہوں نے خود واقعے کا مشاہدہ کیا۔
(فتح الباري: 270/5)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2592]