صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
52. باب إباحة الهدية للنبي صلى الله عليه وسلم ولبني هاشم وبني المطلب وإن كان المهدي ملكها بطريق الصدقة وبيان ان الصدقة إذا قبضها المتصدق عليه زال عنها وصف الصدقة وحلت لكل احد ممن كانت الصدقة محرمة عليه:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے۔
ترقیم عبدالباقی: 1075 ترقیم شاملہ: -- 2487
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتْ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ، كَانَ النَّاسُ يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا وَتُهْدِي لَنَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلَكُمْ هَدِيَّةٌ فَكُلُوهُ "،
ہشام بن عروہ نے عبدالرحمن بن قاسم انہوں نے اپنے والد (قاسم بن محمد بن ابی بکر) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انہوں نے کہا بریرہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے تین (شرعی) فیصلے ہوئے تھے لوگ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ ہمیں تحفہ دے دیتی تھیں میں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ اس پر صدقہ ہے اور تمہارے لیے ہدیہ ہے پس تم اسے (بلا ہچکچاہٹ) کھاؤ۔“ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2487]
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مقدمہ سے تین باتیں ثابت ہوئیں۔(1) لوگ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ ہمیں تحفہ دیتی تو میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس پر صدقہ ہے اور تمہارے لیے ہدیہ ہے، لہٰذا اسے (بلا ہچکچاہٹ) کھا لو۔“ [صحيح مسلم/كتاب الزكاة/حدیث: 2487]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1075
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
الرواة الحديث:
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2487 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2487
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دوسرا حکم یہ ہے کہ نسبت آزادی دینے والے کی طرف ہو گی تیسرا۔
اگرلونڈی آزاد ہو جائے اور اس کا خاوند غلام ہو تو آزاد ہونے والی لونڈی کو اپنا نکاح فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
اگرخاوند آزاد ہوتو پھر یہ اختیار نہیں ملے گا۔
فوائد ومسائل:
دوسرا حکم یہ ہے کہ نسبت آزادی دینے والے کی طرف ہو گی تیسرا۔
اگرلونڈی آزاد ہو جائے اور اس کا خاوند غلام ہو تو آزاد ہونے والی لونڈی کو اپنا نکاح فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
اگرخاوند آزاد ہوتو پھر یہ اختیار نہیں ملے گا۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2487]


القاسم بن محمد التيمي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق