الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4587
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ گھوڑے کو دو حصے ملیں گے اور آدمی کو ایک حصہ، اس طرح، گھڑ سوار کے تین حصے ہوں گے، ایک اپنا اور دو گھوڑے کے اور جن حدیثوں میں یہ ہے کہ فارس (گھڑ سوار) کو دو حصے ہیں اور پیدل کا ایک حصہ، ان کا معنی یہ ہے کہ وہ ایک اپنا حصہ لے گا اور ایک گھوڑے کا حصہ لے گا اور گھوڑے کا حصہ دوگنا ہے، اس طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی دونوں حدیثوں میں تعارض نہیں ہے اور جمہور کا یہی موقف ہے، جس میں ائمہ حجاز (مالک، شافعی، احمد) صاحبین (ابو یوسف، محمد) داخل ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے المغنی، ج 13، ص 85۔ مسئلہ نمبر 1643۔ اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک گھوڑ سوار کو دو حصے ملیں گے، ایک اپنا اور ایک گھوڑے کا اور گھوڑے کو بھی ایک ہی حصہ ملے گا، دو نہیں ملیں گے۔ غلام رسول سعیدی صاحب لکھتے ہیں، حاصل بحث یہ ہے کہ اس مسئلہ میں ائمہ ثلاثہ اور امام ابو یوسف اور امام محمد کا نظریہ بہت قوی ہے، کیونکہ انہوں نے جن احادیث سے استدلال کیا ہے ان کی اسانید بلاشبہ ان احادیث کی اسانید سے زیادہ قوی ہیں، جن سے امام ابو حنیفہ نے استدلال کیا ہے، شرح صحیح مسلم، ج 5، ص 465۔