8. باب: جب تک لوگ «لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲِ» نہ کہیں ان سے لڑنے کا حکم۔
Chapter: The command to fight the people until they say "La ilaha illallah Muhammad Rasul-Allah", and establish Salat, and pay the Zakat, and believe in everything that the prophet (saws) brought. Whoever does that, his life and his wealth are protected except by its right, and his secrets are entrusted to Allah, the most high. Fighting those who withhold Zakat or other than that is one of the duties of Islam and the Imam should be concerned with the Laws of Islam
وحدثني ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع . ح وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن مهدي ، قالا جميعا: حدثنا سفيان ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس، حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله، عصموا مني، دماءهم، واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله "، ثم قرا إنما انت مذكر {21} لست عليهم بمسيطر {22} سورة الغاشية آية 21-22.وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ، حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، عَصَمُوا مِنِّي، دِمَاءَهُمْ، وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ "، ثُمَّ قَرَأَ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَكِّرٌ {21} لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ {22} سورة الغاشية آية 21-22.
ابو زبیر نے حضر ت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لاالہ الا اللہ کے قائل ہو جائیں، جب وہ لا الہ الا اللہ کےقائل ہو جائیں گے تو انہوں نے میری طرف سے اپنے خون اور مال محفوظ کر لیے، الا یہ کہ اس (کلمے کے) حق کا (تقاضا) ہو، اور ان کاحساب اللہ کے سپرد ہے۔“ پھر آپ نے (یہ آیت) تلاوت فرمائی: ” آپ تو بس نصیحت کرنے والے ہیں، آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں۔“
حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ملا ہے، کہ لوگوں سے جنگ لڑوں یہاں تک کہ وہ "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہیں، جب "لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ" کہہ لیں گے، تو اس کے بعد میری طرف سے ان کے خون اور مال محفوظ ہیں اِلّا یہ کہ اس (کلمہ) کے حق کا تقاضا ہو، اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے پڑھا:”بس آپؐ تو نصیحت کرنے والے ہیں۔ ان پر مسلّط (جبرکرنے والے) نہیں ہیں۔“(سورة الغاشية: 21،22)
ترقیم فوادعبدالباقی: 21
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابن ماجة فى ((سننه)) فى الفتن، بابه: الكف عمن قال: لا اله الا الله (3927) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (12367)»
لا تمنوا لقاء العدو ، وسلوا الله العافية ، فإنكم لا تدرون ما تبتلون به منهم ، فإذا لقيتموهم ، فقولوا : اللهم ، أنت ربنا وربهم ، ونواصينا بيدك ، وإنما تقتلهم أنت ، ثم الزموا الأرض جلوسا ، فإذا غشوكم فانهضوا وكبروا ، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم : لأبعثن غدا رجلا يحب الله ورسوله ويحبانه ، لا يولي الدبر ، فلما كان الغد بعث عليا وهو أرمد شديد الرمد ، فقال : سر ، فقال : يا رسول الله ، ما أبصر موضع قدمي ، فتفل فى عينه ، وعقد له اللواء ، ودفع إليه الراية ، فقال على : على ما أقاتل يا رسول الله ؟ ، قال : على أن يشهدوا أن لا إله إلا الله ، وأني رسول الله ، فإذا فعلوا ذلك فقد حقنوا دماءهم وأموالهم إلا بحقها ، وحسابهم على الله عز وجل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 128
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جب مصنف سند میں کسی نام کے بعد (یَعْنِيْ) یا(ھُوَ) کا اضافہ کر کے کسی نام یا نسبت کا تذکرہ کرتے ہیں تو اس میں اس طرف اشارہ ہوتاہے کہ مصنف کے استاد نے اس نام یا نسبت کو ذکر نہیں کیا تھا، بلکہ مصنف نے توضیح وتعیین کےلیے ایسے کیا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 128
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3341
´سورۃ الغاشیہ سے بعض آیات کی تفسیر۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم ملا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑوں (جنگ جاری رکھو) جب تک کہ لوگ «لا إلہ إلا اللہ» کہنے نہ لگ جائیں، جب لوگ اس کلمے کو کہنے لگ جائیں تو وہ اپنے خون اور مال کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، سوائے اس صورت کے جب کہ جان و مال دینا حق بن جائے تو پھر دینا ہی پڑے گا، اور ان کا (حقیقی) حساب تو اللہ ہی لے گا، پھر آپ نے آیت «إنما أنت مذكر لست عليهم بمصيطر»”آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں آپ کچھ ان پر داروغہ نہیں ہیں“(الغاشیہ: ۲۲)، پڑھی“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3341]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں آپ کچھ ان پر داروغہ نہیں ہیں (الغاشیة: 22)
2؎: بظاہراس باب کی حدیث اور اس آیت میں تضاد نظر آ رہا ہے، امام نووی فرماتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کے وقت قتال کا حکم نہیں تھا، بعد میں ہوا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3341