فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 7
´روزہ دار کے لیے شام کے وقت مسواک کی رخصت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں اپنی امت کے لیے باعث مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 7]
7۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ مسواک کرنا فرض ہے نہ جزو وضو، البتہ یہ عمل مؤکد اور مستحب ہے۔
➋ ”ہر نماز کے وقت“ کے عموم کے تحت پچھلے پہر کی نمازیں (ظہر و عصر) بھی آ جاتی ہیں، لہٰذا ہر نمازی مسواک کر سکتا ہے، روزے دار ہو یا غیر روزے دار، جب کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے روزے دار کے لیے پچھلے پہر مسواک کرنے کو اچھا نہیں سمجھا کہ اس سے خلوف (منہ کی وہ بو جو معدہ خالی ہونے کی وجہ سے روزے دار کے منہ سے نکلتی ہے) زائل ہونے کا خطرہ ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ مسواک سے میل کچیل اور بدبو دور ہوتی ہے (جواللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے) نہ کہ خلوف کیونکہ اس کا تعلق تو معدے سے ہے۔
➌ بعض اہل علم کا قول ہے کہ ہر نماز کے وقت سے مراد وضو کے وقت مسواک کرنا ہے نہ کہ عین نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت کیونکہ اس صورت میں کلی کیے بغیر منہ کی آلودگی ختم نہ ہو گی۔ لیکن مذکورہ بالا توجیہ ظاہر نص کے خلاف ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ جو شخص التزام سے مسواک کرتا ہے اس کا منہ آلودگی سے عموماً صاف ہی ہوتا ہے، لہٰذا اس مسئلے میں وارد احادیث کے الفاظ مختلف ہیں، بعض میں عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ اور بعض میں عِنْدَ کُلِّ وُضُوءٍ اور کچھ کے الفاظ ہیں مَعَ الْوُضُوءِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ اس لیے ان روایات کے ظاہر کے پیش نظر اکثر علماء کا یہی موقف ہے کہ عین نماز کے وقت بھی مسواک کرنا مستحب ہے۔ اس طریقے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دونوں احادیث پر عمل ہو جاتا ہے جبکہ کراہت کا موقف ان کے ہاں بے دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے [السلفية‘ 51/1، طبعة جديدة]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 7