حدثنا ابو توبة يعني الربيع بن نافع، حدثنا ابو المليح، عن الوليد بن زوران، عن انس يعني ابن مالك،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا توضا اخذ كفا من ماء فادخله تحت حنكه فخلل به لحيته، وقال: هكذا امرني ربي عز وجل"، قال ابو داود، والوليد بن زوران: روى عنه حجاج بن حجاج، وابو المليح الرقي. حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ يَعْنِي الرَّبِيعَ بْنَ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ زَوْرَانَ، عَنْ أَنَسٍ يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ، وَقَالَ: هَكَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ أَبُو دَاوُد، وَالْوَلِيدُ بْنُ زَوْرَانَ: رَوَى عَنْهُ حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ، وَأَبُو الْمَلِيحِ الرَّقِّيُّ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو ایک چلو پانی لے کر اسے اپنی ٹھوڑی کے نیچے لے جاتے تھے، پھر اس سے اپنی داڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے: ”میرے رب عزوجل نے مجھے ایسا ہی حکم دیا ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ولید بن زور ان سے حجاج بن حجاج اور ابوالملیح الرقی نے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 1649)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 50 (431) (صحیح)»
Narrated Anas ibn Malik: Whenever the Messenger of Allah ﷺ performed ablution, he took a handful of water, and, putting it under his chin, made it go through his beard, saying: Thus did my Lord command me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 145
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وليد بن زوران: وثقه ابن حبان والبيهقي في معرفة السنن والآثار (37/4) ولكن السند منقطع وللحديث شاھد ضعيف عند الحاكم (149/1 ح 529) وفيه الزھري مدلس (طبقات المدلسين:102/ 3) وعنعن (وشاھد آخر معلول: ح 530،انظر علل الحديث: 16) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 18
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 145
´وضو میں ڈاڑھی کا خلال تاکیدی سنت` «. . . عَنْ أَنَسٍ يَعْنِي ابْنَ مَالِكٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهُ تَحْتَ حَنَكِهِ فَخَلَّلَ بِهِ لِحْيَتَهُ، وَقَالَ: هَكَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ . . .» ”. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو ایک چلو پانی لے کر اسے اپنی ٹھوڑی کے نیچے لے جاتے تھے، پھر اس سے اپنی داڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے: ”میرے رب عزوجل نے مجھے ایسا ہی حکم دیا ہے . . .“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 145]
فوائد و مسائل: وضو میں ڈاڑھی کا خلال تاکیدی سنت ہے، البتہ غسل جنابت میں اسے دھونا چاہیے، اس لیے کے ہر ہر بال کے نیچے جنابت ہوتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 145
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث332
´قضائے حاجت کے لیے میدان میں دور جانے کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ قضائے حاجت کے لیے الگ تھلگ ہوئے پھر واپس آئے، وضو کے لیے پانی مانگا اور وضو کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 332]
اردو حاشہ: یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن وضو ٹوٹ جانے کے بعد وضو کرلینے اور ہر وقت باوضو رہنے کے استحباب میں کوئی شک نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 332