حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، عن ابي جعفر، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، قال: بينما رجل يصلي مسبلا إزاره إذ قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذهب فتوضا، فذهب فتوضا، ثم جاء، ثم قال: اذهب فتوضا، فذهب فتوضا، ثم جاء، فقال له رجل: يا رسول الله، ما لك امرته ان يتوضا ثم سكت عنه؟ فقال: إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره، وإن الله تعالى لا يقبل صلاة رجل مسبل إزاره". حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مُسْبِلًا إِزَارَهُ إِذْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو“، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وأعاده في اللباس (رقم: 4086)، (تحفة الأشراف: 14241) (ضعیف)» (اس کے راوی ابوجعفر مؤذن لین الحدیث ہیں)
Abu Hurairah said: while a man was praying letting his lower garment trail, the Messenger of Allah ﷺ said to him: Go and perform ablution. He, therefore, went and performed ablution and then returned. He (the prophet) again said: Go and perform ablution. He again went, performed ablution and returned. A man said to him (the prophet): Messenger of Allah, why did you order him to perform ablution? He said: he was praying with lower garment trailing, and does not accept the prayer of a man who lets his lower garment trail.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 638
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (761) أبو جعفر المديني وثقه الجمھور، وأخرجه بيھقي (2/242 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 638
´نماز میں کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانے کے حکم کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو“، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 638]
638۔ اردو حاشیہ: ➊ تہبند، چادر اور شلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے رکھنا علامت تکبر ہے۔ اس لیے یہ سخت ممنوع اور کبیرہ گناہ ہے۔ ➋ تاہم کیا یہ عمل ناقص وضو بھی ہے؟ اس میں اختلاف ہے، کیونکہ اس حدیث کے صحت میں اختلاف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ سمیت اکثر علماء کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے ان کے نزدیک ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، مگر جن کے نزدیک یہ حدیث صحیح یا حسن درجے کی ہے، ان کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ اس حدیث سے مستفادہ ہوتا ہے۔ اور بعض کے نزدیک یہ ایک تہدیدی حکم ہے جس کا مقصد لوگوں کو اسبال ازار سے روکنا ہے، وضو اس سے نہیں ٹوٹے گا۔ بہرحال ایک مومن نمازی کی شلوار ہمیشہ اور ہر وقت ٹخنوں سے اوپر ہی رہنی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 638