علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے اور جب اپنی قرآت پوری کر چکتے اور رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور جب رکوع سے اٹھتے تو بھی اسی طرح کرتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھنے کی حالت میں کبھی بھی نماز میں اپنے دونوں ہاتھ نہیں اٹھاتے اور جب دو رکعتیں پڑھ کر (تیسری) کے لیے اٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اسی طرح اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) اور «الله اكبر» کہتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جس وقت انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی تو کہا: ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت «الله اكبر» کہتے وقت کرتے تھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (771)، سنن الترمذی/الدعوات 32 (3421، 3422، 3423)، سنن النسائی/الافتتاح 17(896)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 15(864)، (تحفة الأشراف: 10228)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4(16)، مسند احمد (1/93) سنن الدارمی/الصلاة 33 (1274) (حسن صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: When the Messenger of Allah ﷺ stood for offering the obligatory prayer, he uttered the takbir (Allah is most great) and raised his hands opposite to his shoulders; and he did like that when he finished recitation (of the Quran) and was about to bow; and he did like that when he rose after bowing; and he did not raise his hands in his prayer while he was in his sitting position. When he stood up from his prostrations (at the end of two rak'ahs), he raised his hands likewise and uttered the takbir (Allah is most great) and raised his hands so as to bring them up to his shoulders, as he uttered the takbir in the beginning of the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 743
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن صححه ابن خزيمة (584 وسنده حسن)
إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر ورفع يديه حذو منكبيه ويصنع مثل ذلك إذا قضى قراءته وأراد أن يركع ويصنعه إذا رفع من الركوع ولا يرفع يديه في شيء من صلاته وهو قاعد و إذا قام من السجدتين رفع يديه كذلك وكبر
إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر ورفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه وإذا أراد أن يركع فعل مثل ذلك وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك و إذا قام من السجدتين فعل مثل ذلك
الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 744
فوائد و مسائل: ↰ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن صحیح“ کہا ہے، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ [584] نے اسے ”صحیح“ کہا ہے۔
◈ راوی حدیث سلیمان بن داؤد الہاشمی رحمہ اللہ کہتے ہیں: «هذا عندنا مثل حديث الزّ هري عن سالم عن أبيه» ہمارے نزدیک یہ اس طرح کی حدیث ہے جسے امام زہری سالم سے اور وہ اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔“[سنن الترمذي، تحت حديث: 3423، وسنده صحيح] ↰ اس کے راوی عبدالرحمٰن بن ابی الزناد جمہور کے نزدیک ”ثقہ“ ہیں۔
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: «وهو ثقة عند الجمهور، وتكلّم فيه بعضهم بما لا يقدح فيه .» ”وہ جمہور کے نزدیک ثقہ ہیں، ان پر بعض نے ایسی کلام کی ہے جو موجب جرح نہیں۔“[نتائج الافكار لا بن حجر: 304] ↰ ”مدینہ میں اس کی حدیث ”صحیح“ اور عراق میں ”مضطرب“ تھی، اس پر جرح اسی صورت پر محمول ہے، یہ روایت مدنی ہے۔“ «والحمد لله!»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 744
744۔ اردو حاشیہ: اس حدیث میں بھی سجدوں کے رفع الیدین کی نفی ہے۔ نیز یہ بھی واضح ہوا کہ تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو کر رفع الیدین کرنا ہے نہ کہ بیٹھے ہوئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 744