حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" السراويل لمن لا يجد الإزار، والخف لمن لا يجد النعلين". قال ابو داود: هذا حديث اهل مكة ومرجعه إلى البصرة إلى جابر بن زيد والذي تفرد به منه ذكر السراويل، ولم يذكر القطع في الخف. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَا يَجِدُ الْإِزَارَ، وَالْخُفُّ لِمَنْ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثُ أَهْلِ مَكَّةَ وَمَرْجِعُهُ إِلَى الْبَصْرَةِ إِلَى جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَالَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْهُ ذِكْرُ السَّرَاوِيلِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْقَطْعَ فِي الْخُفِّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں“۔ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ سلیمان بن حرب مکی ہیں اور مصنف نے انہیں سے روایت کی ہے۔ ۲؎: کیونکہ اس سند کا محور جن پر یہ سند گھومتی ہے جابر بن زید ہیں اور وہ بصری ہیں۔
Ibn Abbas said I heard the Messenger of Allah ﷺ say When one who is wearing ihram cannot get a lower garment (loin cloth) he may ear trousers and when he cannot get sandals he may wear shoes. Abu Dawud said This is the tradition narrated by the narrators of Makkah. Its narrator from Basrah is Jabir bin Zaid. He mentioned only trousers and omitted the mention of cutting of the shoes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1825
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1841) صحيح مسلم (1178)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 834
´محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف»(چمڑے کے موزے) پہن لے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 834]
اردو حاشہ: 1؎: اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے، حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو، نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو، بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں، رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے، لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے، ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم ﷺ اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ ”تَأْخِيرُ الْبَيَانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَة“ جائز نہیں۔ (یعنی ضرورت کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہئے، وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 834
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1829
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں۔“(ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1829]
1829. اردو حاشیہ: عذرکی صورت میں شلوار اور موزوں پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔موزون سے متعلق بحث حدیث 1823 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1829