تخریج: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في الأكفاء، حديث:2102، والحاكم:2 /164 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي.»
تشریح:
1. ابوہند بنو بیاضہ‘ جو قبائل عرب میں ایک قبیلہ تھا‘ کے آزاد کردہ غلام تھے۔
2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو بیاضہ سے فرمایا کہ ابوہند کا نکاح اپنے قبیلے کی کسی عورت سے کر دو۔
اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نسب کے بت کو پاش پاش کر دیا۔
3.صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ جلیل القدر غنی صحابی
(جن کا تعلق عرب کے سب سے معزز قبیلے قریش سے تھا) نے اپنی ہمشیرہ ہالہ کو بلال حبشی کے نکاح میں دے کر نسب کے فخر کو توڑا اور خلیفۂثانی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی لخت جگر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہونے سے پہلے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو ان سے نکاح کے لیے پیشکش کی تھی۔
4.ان مثالوں سے ثابت ہو رہا ہے کہ حسب و نسب اور حسن و جمال اہمیت کے حامل ضرور ہیں مگر دینداری کے مقابلے میں ان کی حیثیت ثانوی ہے۔
وضاحت:
«ابوہند رضی اللہ عنہ» ان کا نام یسار تھا۔
اور ایک قول کے مطابق ان کا نام سالم بن ابی سالم اور ایک قول کے مطابق عبداللہ بن ہند تھا۔
یہ وہ خوش نصیب صحابی ہیں جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تھی۔
بنو بیاضہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔
حضرت ابن عباس‘ ابوہریرہ‘ جابر اور خالد رضی اللہ عنہم نے ان سے احادیث روایت کی ہیں۔