سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
49. باب فِي الرَّجُلِ يُفَضِّلُ بَعْضَ وَلَدِهِ فِي النُّحْلِ
49. باب: باپ اپنے بعض بیٹوں کو زیادہ عطیہ دے تو کیسا ہے؟
Chapter: Regarding A Man Who Favors One Of His Children In Presents (An-Nuhl).
حدیث نمبر: 3545
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن رافع، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا زهير، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قالت امراة بشير: انحل ابني غلامك، واشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابنة فلان، سالتني ان انحل ابنها غلاما؟، وقالت لي: اشهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: له إخوة؟، فقال: نعم، قال: فكلهم اعطيت مثل ما اعطيته؟، قال: لا، قال: فليس يصلح هذا، وإني لا اشهد إلا على حق".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ، وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ، سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامًا؟، وَقَالَتْ لِي: أَشْهِدْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهُ إِخْوَةٌ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا، وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے (بشیر رضی اللہ عنہ سے) کہا: اپنا غلام میرے بیٹے کو دے دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات پر میرے لیے گواہ بنا دیں، تو بشیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: فلاں کی بیٹی (یعنی میری بیوی) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو غلام ہبہ کروں (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا لوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اور بھی بھائی ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان سب کو بھی تم نے ایسے ہی دیا ہے جیسے اسے دیا ہے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ درست نہیں، اور میں تو صرف حق بات ہی کی گواہی دے سکتا ہوں (اس لیے اس ناحق بات کے لیے گواہ نہ بنوں گا) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الھبات 3 (1624)، (تحفة الأشراف: 2720)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/326) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے واضح ہوا کہ اولاد کے مابین عدل و انصاف واجب ہے اور بلا کسی شرعی عذر کے ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دینا یا خاص کرنا حرام و ناجائز ہے۔

Narrated Jabir: Bashir's wife said (to her husband): Give my son your slave, and call the Messenger of Allah ﷺ as witness for me. So he came to the Messenger of Allah ﷺ and said: The daughter of so-and-so has asked me to give her som my slave and said to me: Call the Messenger of Allah ﷺ as witness for her. He asked: Has he brothers? He replied: Yes. He again asked: Has he given them all the same as you have given him? He replied: No. He said: This is not good, and I will be a witness to what it right.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3538


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1624)
   صحيح مسلم4187جابر بن عبد اللهأفكلهم أعطيت مثل ما أعطيته قال لا قال فليس يصلح هذا وإني لا أشهد إلا على حق
   سنن أبي داود3545جابر بن عبد اللهكلهم أعطيت مثل ما أعطيته قال لا قال فليس يصلح هذا وإني لا أشهد إلا على حق

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3545 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3545  
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اہم معاملات میں گواہ بنا لینا مستحب ہے۔
اور گواہی ہمیشہ حق وانصاف پر دینی چاہیے کسی ظلم کے معاملے پر گواہ بننا بھی ناجائز اور حرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3545   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.