حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، اخبرنا ثابت بن عمارة، حدثني غنيم بن قيس، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"إذا استعطرت المراة فمرت على القوم ليجدوا ريحها فهي كذا وكذا، قال: قولا شديدا". حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنِي غُنَيْمُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِذَا اسْتَعْطَرَتِ الْمَرْأَةُ فَمَرَّتْ عَلَى الْقَوْمِ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: قَوْلًا شَدِيدًا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت عطر لگائے پھر وہ لوگوں کے پاس سے اس لیے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی اور ایسی ہے“ آپ نے (ایسی عورت کے متعلق) بڑی سخت بات کہی۔
Narrated Abu Musa: The Prophet ﷺ said: If a woman uses perfume and passes the people so that they may get its odour, she is so-and-so, meaning severe remarks.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4161
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1065) أخرجه الترمذي (2786 وسنده حسن) ورواه النسائي (5129 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4173
´عورت باہر جانے کے لیے خوشبو لگائے تو کیسا ہے؟` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت عطر لگائے پھر وہ لوگوں کے پاس سے اس لیے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی اور ایسی ہے“ آپ نے (ایسی عورت کے متعلق) بڑی سخت بات کہی۔ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4173]
فوائد ومسائل: عورت کو خوشبو لگا کر باہر نکلنا حرام ہے۔ سنن نسائی اور جامع ترمذی کی روایات میں ایسی عورت کے لیئے زانیہ اور بد کارہ ہو نے کا ذکر ہے۔ (سنن النسائي، الزینة، حدیث:5169 و جامع الترمذي، الأدب، حدیث: 2786)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4173