الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب التَّرَجُّلِ کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل 7. باب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ تَتَطَيَّبُ لِلْخُرُوجِ باب: عورت باہر جانے کے لیے خوشبو لگائے تو کیسا ہے؟
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت عطر لگائے پھر وہ لوگوں کے پاس سے اس لیے گزرے تاکہ وہ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ ایسی اور ایسی ہے“ آپ نے (ایسی عورت کے متعلق) بڑی سخت بات کہی۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 35 (2786)، سنن النسائی/الزینة 35 (5129)، (تحفة الأشراف: 9023)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/400، 414، 418) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے ایک عورت ملی جس سے آپ نے خوشبو پھوٹتے محسوس کیا، اور اس کے کپڑے ہوا سے اڑ رہے تھے تو آپ نے کہا: جبار کی بندی! تم مسجد سے آئی ہو؟ وہ بولی: ہاں، انہوں نے کہا: تم نے مسجد جانے کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے؟ بولی: ہاں، آپ نے کہا: میں نے اپنے حبیب ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اس عورت کی نماز قبول نہیں کی جاتی جو اس مسجد میں آنے کے لیے خوشبو لگائے، جب تک واپس لوٹ کر جنابت کا غسل نہ کر لے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اعصار» غبار ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 19 (4002)، (تحفة الأشراف: 14130)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 297، 365، 444، 461) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ ہوا جو مٹی و غبار کے ساتھ گولائی میں ستون کے مانند اوپر اٹھتی ہے، جسے بگولہ کہا جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے خوشبو کی دھونی لے رکھی ہو تو وہ ہمارے ساتھ عشاء کے لیے (مسجد میں) نہ آئے“ (بلکہ وہ گھر ہی میں پڑھ لے)۔ ابن نفیل کی روایت میں «العشاء» کے بجائے «عشاء الآخرة» ہے (یعنی عشاء کی صلاۃ)۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 30 (444)، سنن النسائی/الزینة 37 (5131)، (تحفة الأشراف: 12207)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/304) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|