سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
45. باب : الانتفاع بالعلم والعمل به
باب: علم سے نفع اٹھانے اور اس پر عمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ لِتُبَاهُوا بِهِ الْعُلَمَاءَ، وَلَا لِتُمَارُوا بِهِ السُّفَهَاءَ، وَلَا تَخَيَّرُوا بِهِ الْمَجَالِسَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَالنَّارُ النَّارُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث و تکرار کے لیے نہ سیکھو، اور علم دین کو مجالس میں اچھے مقام کے حصول کا ذریعہ نہ بناؤ، جس نے ایسا کیا تو اس کے لیے جہنم ہے، جہنم“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 254]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2878، ومصباح الزجاجة: 102) (صحیح)» (تراجع الألبانی رقم: 388، وصحیح الترغیب: 102، شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی جہنم کا مستحق ہے، یا وہ علم اس کے حق میں خود آگ ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
ابن جريج وأبو الزبير مدلسان وعنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
إسناده ضعيف
ابن جريج وأبو الزبير مدلسان وعنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن ابن ماجه |
254
| لا تعلموا العلم لتباهوا به العلماء ولا لتماروا به السفهاء ولا تخيروا به المجالس فمن فعل ذلك فالنار النار |
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 254 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث254
اردو حاشہ:
بعض محققین نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح الترغیب للالبانی، حدیث: 102)
نیز ہمارے محقق نے بھی اس کے دیگر شواہد کا تذکرہ کیا ہے لیکن ان کی صحت وضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا، بہرحال یہ روایت شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
(2) (فالنار النار)
کا جملہ دو طرح پڑھا گیا ہے۔
اگر پیش سے (فالنارُ النارُ)
پڑھا جائے تو وہ ترجمہ ہو گا جو بیان ہوا۔
اگر زبر سے فالنارَ النارَ پڑھا جائے تو مطلب ہو گا ”یہ آگ کا مستحق ہے۔“
یا ”اسے چاہیے کہ آگ سے ڈرے۔“
بعض محققین نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح الترغیب للالبانی، حدیث: 102)
نیز ہمارے محقق نے بھی اس کے دیگر شواہد کا تذکرہ کیا ہے لیکن ان کی صحت وضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا، بہرحال یہ روایت شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
(2) (فالنار النار)
کا جملہ دو طرح پڑھا گیا ہے۔
اگر پیش سے (فالنارُ النارُ)
پڑھا جائے تو وہ ترجمہ ہو گا جو بیان ہوا۔
اگر زبر سے فالنارَ النارَ پڑھا جائے تو مطلب ہو گا ”یہ آگ کا مستحق ہے۔“
یا ”اسے چاہیے کہ آگ سے ڈرے۔“
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 254]


محمد بن مسلم القرشي ← جابر بن عبد الله الأنصاري