جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر چڑھتے تو لوگوں کو سلام کرتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3075، ومصباح الزجاجة: 395) (حسن)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کی سند میں عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الاجوبہ النافعہ: 58)
وضاحت: ۱؎: یعنی حاضرین کو سلام کرتے، اور امام شافعی نے اسی حدیث کو دلیل بنا کر یہ کہا ہے کہ امام جب منبر پر جائے تو کل حاضرین کو مخاطب کر کے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1109
اردو حاشہ: فائده: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ اس مسئلے کی تایئد وتوثیق میں دیگر روایات بھی مروی ہیں۔ جو کہ سنداً کچھ کمزور ہیں۔ لیکن کم از کم سلام کی مشروعیت ومسنونیت پر دلالت کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں مذکورہ روایت کی تحقیق کرتے ہوئے زہیر الشادیش او شعیب الأرناؤط نے شرح السنۃ کے حاشہ میں اسکے دیگر شواہد کا ذکر کیا ہے۔ نیز انھوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بابت لکھا ہے۔ کہ نبی کریمﷺ کے بعد یہ دونوں حضرات اس مسئلہ پر عمل کیا کرتے تھے۔ نیز حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی عمل نقل کیا ہے۔ دیکھئے:(شرح السنة: 243، 242/4) شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ابن ماجہ کی مذکورہ روایت کو حسن قراردیا ہے۔ دیکھئے: (الأجوبة النافعة، ص: 58) الحاصل مذکورہ مسئلہ کی بابت تمام روایات کو جمع کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے۔ کہ خطیب کا جمعہ سے قبل سلام کہنا مستحب ومندوب ہے نیز اس مسئلہ کی بابت تمام روایات کوجمع کرنے کے بعد مذکورہ بالا روایت کوصحیح تسلیم نہ بھی کیا جائے۔ تو کم از کم یہ روایت حسن لغیرہ بن جاتی ہے جوکہ محدثین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1109