سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
40. باب : صيام يوم عرفة
باب: عرفہ کے دن کا روزہ۔
حدیث نمبر: 1730
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالَّتِي بَعْدَهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سمجھتا ہوں کہ عرفہ ۱؎ کے دن روزہ رکھنے کا ثواب اللہ تعالیٰ یہ دے گا کہ اگلے پچھلے ایک سال کے گناہ بخش دے گا“ ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1730]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: (1317)، (تحفة الأشراف: 12117) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یوم عرفہ سعودی عرب کے کلنڈر کے حساب سے ۹ ذی الحجہ کے دن کا روزہ جس دن حج ہوتا ہے، یہ عرفات میں حجاج کے اجتماع کے دن کا روزہ ہے، اختلاف مطالع کی وجہ سے تاریخوں کے فرق میں عام مسلمان مکہ کی تاریخ کا خیال رکھیں، اور حجاج کے عرفات میں اجتماع والے حج کے دن کا روزہ رکھیں، اس دن کے روزہ سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں البتہ جو حجاج کرام اس دن عرفات میں ہوتے ہیں ان کے لیے روزہ رکھنا منع ہے کیونکہ یہ ذکر و دعا میں مشغولیت کا دن ہوتا ہے، اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے۔
۲؎: یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے، وہ یہ کہ ابھی جو سال نہیں آیا، اس کے گناہ بندہ پر نہیں لکھے گئے تو ان کی معافی کے کیا معنی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ عزوجل کے علم میں وہ گناہ موجود ہیں، پس ان کی معافی ہو سکتی ہے جیسے فرمایا «ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تاخر» اور ممکن ہے کہ بعد کی معافی سے یہ غرض ہو کہ اللہ تعالی اپنی رحمت سے اس کو گناہ کرنے سے بچا لے گا، یا اس کا ثواب اتنا دے گا جو دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہو سکے گا «واللہ اعلم۔
۲؎: یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے، وہ یہ کہ ابھی جو سال نہیں آیا، اس کے گناہ بندہ پر نہیں لکھے گئے تو ان کی معافی کے کیا معنی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ عزوجل کے علم میں وہ گناہ موجود ہیں، پس ان کی معافی ہو سکتی ہے جیسے فرمایا «ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تاخر» اور ممکن ہے کہ بعد کی معافی سے یہ غرض ہو کہ اللہ تعالی اپنی رحمت سے اس کو گناہ کرنے سے بچا لے گا، یا اس کا ثواب اتنا دے گا جو دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہو سکے گا «واللہ اعلم۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
جامع الترمذي |
752
| صيام يوم عاشوراء إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله |
جامع الترمذي |
749
| صيام يوم عرفة إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والسنة التي بعده |
سنن أبي داود |
2425
| ثلاث من كل شهر رمضان إلى رمضان فهذا صيام الدهر كله صيام عرفة إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والسنة التي بعده صوم يوم عاشوراء إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله |
سنن ابن ماجه |
1730
| صيام يوم عرفة إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والتي بعده |
سنن ابن ماجه |
1738
| صيام يوم عاشوراء إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله |
المعجم الصغير للطبراني |
392
| صوم عرفة كفارة سنتين سنة ماضية وسنة مستقبلة |


عبد الله بن معبد الزماني ← الحارث بن ربعي السلمي