حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا إسماعيل بن عبد الملك ، عن ابن ابي مليكة ، عن عائشة ، قالت: خرج النبي صلى الله عليه وسلم من عندي وهو قرير العين، طيب النفس، ثم رجع إلي وهو حزين، فقلت: يا رسول الله، خرجت من عندي وانت قرير العين، ورجعت وانت حزين، فقال:" إني دخلت الكعبة، ووددت اني لم اكن فعلت، إني اخاف ان اكون اتعبت امتي من بعدي". حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِي وَهُوَ قَرِيرُ الْعَيْنِ، طَيِّبُ النَّفْسِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ حَزِينٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِي وَأَنْتَ قَرِيرُ الْعَيْنِ، وَرَجَعْتَ وَأَنْتَ حَزِينٌ، فَقَالَ:" إِنِّي دَخَلْتُ الْكَعْبَةَ، وَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ فَعَلْتُ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَكُونَ أَتْعَبْتُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے نکلے، آپ بہت خوش اور ہشاش بشاش تھے، پھر میرے پاس واپس آئے تو آپ غمگین تھے، یہ دیکھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے، ابھی میرے پاس سے آپ نکلے تو آپ بہت خوش تھے، اور واپس آئے ہیں تو غمگین ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کعبہ کے اندر گیا، پھر میرے جی میں آیا کہ کاش میں نے ایسا نہ کیا ہوتا، میں ڈرتا ہوں کہ اپنے بعد میں اپنی امت کو مشقت میں نہ ڈال دوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 95 (2029)، سنن الترمذی/الحج 45 (873)، (تحفة الأشراف: 16230)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137) (ضعیف)» (سند میں اسماعیل بن عبدالملک منکر راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3346)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (2029) ترمذي (873) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 486
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 873
´کعبہ کے اندر داخل ہونے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے نکل کر گئے، آپ کی آنکھیں ٹھنڈی تھیں اور طبیعت خوش، پھر میرے پاس لوٹ کر آئے، تو غمگین اور افسردہ تھے، میں نے آپ سے (وجہ) پوچھی، تو آپ نے فرمایا: ”میں کعبہ کے اندر گیا۔ اور میری خواہش ہوئی کہ کاش میں نے ایسا نہ کیا ہوتا۔ میں ڈر رہا ہوں کہ اپنے بعد میں نے اپنی امت کو زحمت میں ڈال دیا۔“[سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 873]
اردو حاشہ: نوٹ: (اس کے راوی ”اسماعیل بن عبدالملک“ کثیر الوہم ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 873