English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابن ماجه سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابن ماجہ میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (4341)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
7. باب : العصبية
باب: عصبیت کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3948
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ , عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ , يَدْعُو إِلَى عَصَبِيَّةٍ , أَوْ يَغْضَبُ لِعَصَبِيَّةٍ , فَقِتْلَتُهُ جَاهِلِيَّةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص گمراہی کے جھنڈے تلے لڑے، عصبیت کی دعوت دے، اور عصبیت کے سبب غضب ناک ہو، اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3948]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الإمارة 13 (1848)، سنن النسائی/تحریم الدم 24 (4119)، (تحفة الأشراف: 12902)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/296، 306، 488) (صحیح)» ‏‏‏‏
وضاحت: ۱؎: جاہلیت کے زمانے میں ہر قبیلہ دوسرے قبیلہ سے نفسانیت اور تعصب کے جذبے سے لڑتا اور فخر و غرور اورتکبر اس کو قتل و قتال پر آمادہ کرتے، اور اپنے قبیلہ کی ناموری اور عزت کے لئے جان دیتا اور جان لیتا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کے زمانہ میں جو شرعی سبب کے بغیر لڑائی کرے اس کا حکم بھی جاہلیت کا سا ہے، یعنی اس لڑائی میں کچھ ثواب نہیں بلکہ عذاب ہو گا، اور گمراہی کے جھنڈے کا یہی مطلب ہے کہ نہ شرع کے مطابق امام ہو، نہ شرع کے اصول و ضوابط کے لحاظ سے جہاد ہو، بلکہ یوں اپنی قوم کا فخر قائم رکھنے کے لئے کوئی لڑے اور مارا جائے تو ایسے لڑنے والے کو کچھ ثواب نہیں، سبحان اللہ، دین اسلام سے بڑھ کر اور کوئی دین کیسے اچھا ہو سکتا ہے، ہر آدمی کو اپنی قوم عزیز ہوتی ہے، لیکن اسلام میں یہ حکم ہے کہ اپنے قوم کی مدد بھی وہیں تک کر سکتا ہے، جب تک کہ وہ ظالم نہ ہو، اور انصاف اور شرع کے مطابق کاروائی کرے، لیکن جب قوم ظالم ہو اور انسانوں پر ظلم و زیادتی کرے، تو ایسی قوم سے اپنے آپ کو الگ تھلگ کر لے، ایمان کا یہی تقاضا ہے، اور جو لوگ عادل و منصف اور متبع شرع ہوں ان کا ساتھ دے، اور انہی کو اپنی قوم اور جماعت سمجھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أبو هريرة الدوسيصحابي
👤←👥زياد بن رياح القيسي، أبو قيس
Newزياد بن رياح القيسي ← أبو هريرة الدوسي
ثقة
👤←👥غيلان بن جرير المعولي
Newغيلان بن جرير المعولي ← زياد بن رياح القيسي
ثقة
👤←👥أيوب السختياني، أبو عثمان، أبو بكر
Newأيوب السختياني ← غيلان بن جرير المعولي
ثقة ثبتت حجة
👤←👥عبد الوارث بن سعيد العنبري، أبو عبيدة
Newعبد الوارث بن سعيد العنبري ← أيوب السختياني
ثقة ثبت
👤←👥بشر بن هلال الصواف، أبو محمد
Newبشر بن هلال الصواف ← عبد الوارث بن سعيد العنبري
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
سنن ابن ماجه
3948
من قاتل تحت راية عمية يدعو إلى عصبية أو يغضب لعصبية فقتلته جاهلية
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3948 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3948
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
گمراہی کے جھنڈے کا مطلب یہ ہے کہ یہ تحقیق کیے بغیر ایک فریق کا ساتھ دیتا ہے کہ وہ حق پر ہے یا نہیں۔
اس صورت میں اگر وہ گروہ حق پر بھی ہوا تو اس شخص کی نیت حق کا ساتھ دینے کی نہیں بلکہ اپنے خاندان قبیلےقوم جماعت پارٹی یا تنطیم کا ساتھ دینے کی ہےاس لیے یہ وہ جنگ نہیں جس میں حصہ لینے سے ثواب ہو اور قتل ہونے سے شہادت کا درجہ ملے۔

(2)
حق وباطل کی پہچان کیے بغیر ہر دعوت اور ہر جنگ و جدل جاہلیت کے طریقے پر ہے۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3948]