فقہ الحدیث ایک اھم نکتہ صحیح سند سے ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شروع نماز، رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین کرتے تھے۔
[جزء رفع الیدین للبخاری: 22 و سندہ صحیح] اور یہ بھی صحیح ثابت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نماز، رکوع سے پہلے، رکوع کے بعد اور دو رکعتوں سے اٹھ کر رفع یدین کرتے تھے۔
[صحيح ابن خزيمه ج 1ص 344، 345 ح 694، 695 وسنده صحيح، وقال الحافظ ابن حجر فى كتابه موافقة الخبر الخبر 409، 410/1 هذا حديث صحيح] ↰ ابن جریح نے سماع کی تصریح کر دی ہے اور یحییٰ بن ایوب الغافقی پر جرح مردود ہے، وہ جمہور کے نزدیک ثقہ وصدوق راوی ہیں اور عثمان بن الحکم نے ان کی متابعت کر دی ہے۔ اس روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ
«ولا يفعله حين يرفع رأسه من السجود» ”یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
“ صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نماز کا مفصل ذکر موجود ہے مگر اس میں شروع نماز، رکوع سے پہلے، رکوع کے بعد اور رکعتیں
(دو رکعتوں) کے بعد کسی رفع یدین کا ذکر موجود نہیں ہے۔ اس حدیث کے آخر میں لکھا ہوا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی نماز کے بارے میں فرماتے:
«إن كانت هذه لصلاته حتي فارق الدنيا» آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز تھی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے چلے گئے۔
[صحيح بخاري مع فتح الباري ج 2 ص 290 ح 803] ↰ اس روایت سے معلوم ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہی نماز پڑھتے تھے جو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز تھی۔ اب چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً و مرفوعاً دونوں طرح شروع نماز، رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین ثابت ہے لہذا اس سے خودبخود ثابت ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک رفع یدین کرتے تھے۔ جس شخص کو اس سے اختلاف ہے تو اسے چاہئے کہ وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے باسند صحیح یا حسن ترک رفع یدین کا ثبوت پیش کرے۔ اس استدلال کے بعد
«التحقیق الراسخ فی أن أحادیث رفع الیدین لیس لھانا سخ» پڑھنے کا اتفاق ہوا تو بڑی خوشی ہوئی کہ ہمارے استادوں کے استاد
(شیخ الشیوخ) حافظ محمد گوندلوی رحمه الله نے بھی یہی استدلال کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک رفع یدین ثابت کیا ہے۔ دیکھئے التحقیق الراسخ
[ص 90، 91 نویں حدیث] «والحمدلله» اگر کوئی شخص یہ کہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سجدوں میں بھی رفع یدین ثابت ہے۔ [بحواله سنن ابن ماجه ص 62 ح 860 ومسند احمد 132/2 ح 6163]
↰ تو عرض ہے کہ یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے۔
⟐ اسماعیل بن عیاش کی غیر شامیین و حجازیین سے روایت ضعیف ہوتی ہے۔ دیکھئے سنن الترمذی
[باب ماجاء فی الجنب والحائض ح 131] وتہذیب الکمال
[214/2۔ 217] ⟐ اسماعیل بن عیاش مدلس ہیں۔
[طبقات المدلسین 3/68، المرتبۃ الثالثہ] اور یہ روایت عن سے ہے۔
↰ اس ضعیف سند سے استدلال مردود ہے۔ شیخ البانی رحمه الله کو بڑا وہم ہوا ہے، انہوں نے بغیر کسی دلیل کے اسے
”صحیح
“ قرار دیا ہے۔
«انا لله وانا اليه راجعون»