● صحيح البخاري | 3106 | أنس بن مالك | نقش الخاتم ثلاثة أسطر محمد سطر ورسول سطر والله سطر |
● صحيح البخاري | 5870 | أنس بن مالك | خاتمه من فضة وكان فصه منه |
● صحيح البخاري | 5872 | أنس بن مالك | اتخذ النبي خاتما من فضة نقشه محمد رسول الله فكأني بوبيص أو ببصيص الخاتم في إصبع النبي أو في كفه |
● صحيح البخاري | 2938 | أنس بن مالك | إنهم لا يقرءون كتابا إلا أن يكون مختوما فاتخذ خاتما من فضة فكأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله |
● صحيح البخاري | 5874 | أنس بن مالك | اتخذنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقشن عليه أحد قال فإني لأرى بريقه في خنصره |
● صحيح البخاري | 5879 | أنس بن مالك | خاتم النبي في يده وفي يد أبي بكر بعده وفي يد عمر بعد أبي بكر فلما كان عثمان جلس على بئر أريس قال فأخرج الخاتم فجعل يعبث به فسقط قال فاختلفنا ثلاثة أيام مع عثمان فنزح البئر فلم يجده |
● صحيح البخاري | 5877 | أنس بن مالك | اتخذت خاتما من ورق ونقشت فيه محمد رسول الله فلا ينقشن أحد على نقشه |
● صحيح البخاري | 5875 | أنس بن مالك | اتخذ خاتما من فضة ونقشه محمد رسول الله فكأنما أنظر إلى بياضه في يده |
● صحيح البخاري | 65 | أنس بن مالك | اتخذ خاتما من فضة نقشه محمد رسول الله كأني أنظر إلى بياضه في يده |
● صحيح البخاري | 7162 | أنس بن مالك | اتخذ النبي خاتما من فضة كأني أنظر إلى وبيصه ونقشه محمد رسول الله |
● صحيح مسلم | 5486 | أنس بن مالك | خاتم رسول الله من ورق وكان فصه حبشيا |
● صحيح مسلم | 5482 | أنس بن مالك | صاغ رسول الله خاتما حلقته فضة ونقش فيه محمد رسول الله |
● صحيح مسلم | 5481 | أنس بن مالك | اصطنع خاتما من فضة قال كأني أنظر إلى بياضه في يده |
● صحيح مسلم | 5480 | أنس بن مالك | اتخذ رسول الله خاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يد رسول الله نقشه محمد رسول الله |
● صحيح مسلم | 5478 | أنس بن مالك | اتخذت خاتما من فضة ونقشت فيه محمد رسول الله فلا ينقش أحد على نقشه |
● صحيح مسلم | 5489 | أنس بن مالك | خاتم النبي في هذه وأشار إلى الخنصر من يده اليسرى |
● جامع الترمذي | 1747 | أنس بن مالك | نقش خاتم النبي محمد سطر ورسول سطر والله سطر |
● جامع الترمذي | 1748 | أنس بن مالك | نقش خاتم النبي ثلاثة أسطر محمد سطر ورسول سطر والله سطر |
● جامع الترمذي | 1745 | أنس بن مالك | صنع خاتما من ورق فنقش فيه محمد رسول الله ثم قال لا تنقشوا عليه |
● جامع الترمذي | 1740 | أنس بن مالك | خاتم رسول الله من فضة فصه منه |
● جامع الترمذي | 1739 | أنس بن مالك | خاتم النبي من ورق وكان فصه حبشيا |
● جامع الترمذي | 2718 | أنس بن مالك | اصطنع خاتما قال فكأني أنظر إلى بياضه في كفه |
● سنن أبي داود | 4216 | أنس بن مالك | خاتم النبي من ورق فصه حبشي |
● سنن أبي داود | 4214 | أنس بن مالك | إنهم لا يقرءون كتابا إلا بخاتم فاتخذ خاتما من فضة ونقش فيه محمد رسول الله |
● سنن أبي داود | 4217 | أنس بن مالك | خاتم النبي من فضة كله فصه منه |
● سنن أبي داود | 4221 | أنس بن مالك | صنع الناس فلبسوا وطرح النبي فطرح الناس |
● سنن النسائى الصغرى | 5201 | أنس بن مالك | خاتم رسول الله من فضة وكان فصه منه |
● سنن النسائى الصغرى | 5280 | أنس بن مالك | اتخذ خاتما من ورق وفصه حبشي ونقشه محمد رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 5281 | أنس بن مالك | اتخذ خاتما من ورق وفصه حبشي |
● سنن النسائى الصغرى | 5282 | أنس بن مالك | خاتم النبي من فضة وفصه منه |
● سنن النسائى الصغرى | 5283 | أنس بن مالك | اصطنعنا خاتما ونقشنا عليه نقشا فلا ينقش عليه أحد |
● سنن النسائى الصغرى | 5284 | أنس بن مالك | اتخذنا خاتما ونقشنا عليه نقشا فلا ينقش عليه أحد وإني لأرى بريقه في خنصر رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 5200 | أنس بن مالك | خاتم فضة يتختم به في يمينه فصه حبشي يجعل فصه مما يلي كفه |
● سنن النسائى الصغرى | 5199 | أنس بن مالك | اتخذ خاتما من ورق فصه حبشي ونقش فيه محمد رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 5286 | أنس بن مالك | خاتم النبي في إصبعه اليسرى |
● سنن النسائى الصغرى | 5202 | أنس بن مالك | خاتمه من ورق فصه منه |
● سنن النسائى الصغرى | 5281 | أنس بن مالك | اتخذ خاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 5203 | أنس بن مالك | خاتم النبي من فضة فصه منه |
● سنن النسائى الصغرى | 5204 | أنس بن مالك | خاتما من فضة كأني أنظر إلى بياضه في يده ونقش فيه محمد رسول الله |
● سنن النسائى الصغرى | 5206 | أنس بن مالك | خاتمه في يده من فضة |
● سنن النسائى الصغرى | 5210 | أنس بن مالك | من أراد أن يصوغ عليه فليفعل ولا تنقشوا على نقشه |
● سنن النسائى الصغرى | 5211 | أنس بن مالك | اتخذنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقش أحد على نقشه |
● سنن ابن ماجه | 3646 | أنس بن مالك | لبس خاتم فضة فيه فص حبشي كان يجعل فصه في بطن كفه |
● سنن ابن ماجه | 3640 | أنس بن مالك | اصطنعنا خاتما ونقشنا فيه نقشا فلا ينقشن عليه أحد |
● سنن ابن ماجه | 3641 | أنس بن مالك | اتخذ خاتما من فضة له فص حبشي ونقشه محمد رسول الله |
● مسندالحميدي | 1248 | أنس بن مالك | نعم كأني أنظر إلى بريقه في يده في ليلة مقمرة |
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5199
´نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کے وصف کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ حبشی تھا ۱؎ اور اس میں ـ «محمد رسول اللہ» نقش کیا گیا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5199]
اردو حاشہ:
(1) وہ سونے کی تھی یا چاندی کی یا کسی اور چیز کی، نیز اس کا نگینہ تھا یا نہیں تھا اور اگرتھا تو کس طرح کا تھا۔ وغیرہ۔ اور یہ تمام تر تفصیل مذکو رہ باب کے تحت مروی روایات میں مکمل طور پر بیان کی گئی ہیں۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مرد اور عورت ہردو کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز اور مشروع ہے۔ بعض روایات میں سلطان اور حاکم کے علاوہ دوسرے لوگوں کو انگوٹھی پہننے سے منع کیا گیا ہے تو ان دونوں قسم کی روایات میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ نہی تنزیہ پر محمول ہے، یعنی حاکم وغیرہ کے علاوہ دیگر لوگوں کے لیے انگوٹھی نہ پہننا بہتر ہے۔ واللہ أعلم۔
(3) انگوٹھی یا اس کے نگینے پر کوئی نقش وغیرہ بنوانا جائز ہے، نیز اپنا نام یا کوئی کلمۂ حکمت وغیرہ بھی کندہ کرایا جاسکتا ہے۔ اہل علم کے صحیح قول کے مطابق اس پر اللہ تعالی کا اسم مبارک ”اللہ“ بھی کندہ کرایا اور لکھوایا جاسکتا ہے۔ بعض علماء نے اس سے منع کیا ہے لیکن ممانعت والا قول ضعیف اور مرجوح قراردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سونے کی انگوٹھی کی طرح سونے کا نگینہ بھی ناجائز ہوگا۔
(4) ”حبشی“ یعنی حبشی انداز کا بنا ہوا تھا۔ یا حبشہ کا بنا ہوا تھا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جس عقیق، ماربل یا قیمتی پتھر کا تھا وہ حبشہ سے لائے گئے تھے کیونکہ ایسے پتھروں وغیرہ کی کانیں ادھر، یمن اور حبشہ میں تھیں۔ بعض نے معنیٰ کیے ہیں کہ ا س کا نگینہ سیاہ تھا۔ اس وجہ سے اسے حبش کہا گیا ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا۔ اس کی بابت یہ بھی کہا گیا ہے کہ مختلف انگوٹھیاں تھیں، اس لیے کسی کا نگینہ چاندی کا تھا اور کسی کا حبشی تھا۔ بعض محققین نے یہ تطبیق دی ہے کہ حبشی نگینہ سونے کی انگوٹھی کا تھا اور چاندی کی انگوٹھی میں نگینہ چاندی ہی کا تھا۔ یہاں راوی کو غلطی لگی جو اس نے حبشی نگینہ چاندی کی انگوٹھی سے منسوب کردیا۔ یہ اما م بیہقی کا قول ہے۔ واللہ أعلم۔
(5) ”کندھ تھے“ رسو ل اللہ ﷺ کے جو خطوط سامنے آئے ہیں ان میں محمد رسول اللہ کے الفاظ کی ترتیب اس طرح سے ہے کہ یہ تینوں الفاظ ایک سطر میں نہیں لکھے گئے بلکہ تین سطروں میں ہیں۔ سب سے اوپر لفظ ”اللہ“ درمیان میں لفظ ”رسول“ اور نیچے لفظ ”محمد“ ﷺ ہے۔ اس ترتیب سے آپ کا حسن ادب واضح ہوتا ہے کہ آپ نے اپنا نام باوجود ترتیب میں مقدم ہونے کے نیچے رکھا اور لفظ ”اللہ“ اوپر۔ فداہ أبي وأمي ونفسي وروحي ﷺ.
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5199
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3641
´انگوٹھی کے نقش کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اس میں ایک حبشی نگینہ تھا، اور اس میں «محمد رسول الله» کا نقش تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3641]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحیح بخاری کی روایت میں ہے:
نبی ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی میں سے تھا۔ (صحيح البخاري، اللباس، باب فصّ الخاتم، حديث: 5869)
حافظ ابن حجر نے حبشی نگینہ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس کا ڈیزائن یا نقش حبشى انداز کا تھا۔
اگر اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ وہ حبشہ کے علاقے کا پتھر یا عقیق تھا تو ممکن ہے کہ دو انگوٹھیاں ہوں۔
ایک چاندی کے نگینے والی اور ایک پتھر کے نگینے والی۔
واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 10 /396)
(2)
مرد کے لئے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔
(3)
انگوٹھی میں کوئی لفظ یا حرف کندہ کرانا جائز ہے۔
(4)
خلیفہ قاضی یا دوسرے افسران کی مہر کی نقل تیار کرنا منع ہے کیونکہ اس سے جعل سازی اور فریب کا دروازہ کھلتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3641
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1739
´چاندی کی انگوٹھی کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ (عقیق) حبشہ کا بنا ہوا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1739]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آنے والی انس کی روایت جس میں ذکر ہے کہ نگینہ بھی چاندی کا تھا،
اور باب کی اس روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے،
کیوں کہ احتمال ہے کہ آپ کے پاس دوقسم کی انگوٹھیا ں تھیں،
یا یہ کہاجائے کہ نگینہ چاندی کا تھا،
حبشہ کی جانب نسبت کی وجہ یہ ہے کہ حبشی نقش ونگار یا طرز پر بناہواتھا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1739
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4214
´انگوٹھی بنانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض شاہان عجم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ ایسے خطوط کو جو بغیر مہر کے ہوں نہیں پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخاتم /حدیث: 4214]
فوائد ومسائل:
رسول اللہﷺ کی انگوٹھی محض زینت کے لیئے نہیں تھی، بلکہ بطور مہر استعمال ہوتی تھی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4214