اخبرنا سويد، قال: انبانا عبد الله، عن الاجلح، قال: حدثني ابو بكر بن ابي موسى , عن ابيه، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اليمن، فقلت: يا رسول الله , إن بها اشربة فما اشرب وما ادع، قال:" وما هي؟" قلت: البتع , والمزر، قال:" وما البتع , والمزر؟"، قلت: اما البتع: فنبيذ العسل , واما المزر: فنبيذ الذرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تشرب مسكرا , فإني حرمت كل مسكر". أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَجْلَحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً فَمَا أَشْرَبُ وَمَا أَدَعُ، قَالَ:" وَمَا هِيَ؟" قُلْتُ: الْبِتْعُ , وَالْمِزْرُ، قَالَ:" وَمَا الْبِتْعُ , وَالْمِزْرُ؟"، قُلْتُ: أَمَّا الْبِتْعُ: فَنَبِيذُ الْعَسَلِ , وَأَمَّا الْمِزْرُ: فَنَبِيذُ الذُّرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَشْرَبْ مُسْكِرًا , فَإِنِّي حَرَّمْتُ كُلَّ مُسْكِرٍ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا کیا ہیں؟“ میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ لانے والی چیز حرام کر دی ہے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5606
´بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔` ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ کیا کیا ہیں؟“ میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ ل [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5606]
اردو حاشہ: (1) حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ خود یمنی تھے، لہٰذا اس علاقے کے مشروب کو خوب جانتےتھے۔ (2) ہر علاقے کے کھانے اور مشروب الگ الگ ہوتے ہیں۔ دوسرے علاقے کے لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بتع اور مزر کے بارے میں پوچھنا پڑا کیو نکہ ہر علاقے کی اصطلاحات اپنی ہوتی ہیں۔ یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں۔ (3)”مزر“ کے معنیٰ مکئی اور جو کی شراب کے کیے گئے ہیں۔ شرح مسلم میں امام نووی ؒ فرماتے ہیں کہ گندم سے بھی یہ شراب بنائی جاتی ہے۔ (4)”حرام قرار دے چکا ہوں“ یعنی اللہ تعالی کے حکم سے کیونکہ حلت وحرمت کا اختیار اللہ تعالی کوہے۔ وحی کے ذریعے سے بتائے یا وحی خفی کے ذریعے سے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5606