سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
18. بَابُ مَا جَاءَ فِي السِّوَاكِ
18. باب: مسواک کا بیان​۔
Chapter: What Has Been Related About Siwak
حدیث نمبر: 23
Save to word اعراب
حدثنا هناد، حدثنا عبدة بن سليمان، عن محمد بن إسحاق، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن زيد بن خالد الجهني، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لولا ان اشق على امتي لامرتهم بالسواك عند كل صلاة ولاخرت صلاة العشاء إلى ثلث الليل ". قال: فكان زيد بن خالد يشهد الصلوات في المسجد وسواكه على اذنه موضع القلم من اذن الكاتب، لا يقوم إلى الصلاة إلا استن ثم رده إلى موضعه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ". قال: فَكَانَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ فِي الْمَسْجِدِ وَسِوَاكُهُ عَلَى أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ، لَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا أُسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّهُ إِلَى مَوْضِعِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اگر مجھے اپنی امت کو حرج و مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر صلاۃ کے وقت (وجوباً) مسواک کرنے کا حکم دیتا، نیز میں عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا (راوی حدیث) ابوسلمہ کہتے ہیں: اس لیے زید بن خالد رضی الله عنہ نماز کے لیے مسجد آتے تو مسواک ان کے کان پر بالکل اسی طرح ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم ہوتا ہے، وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے پھر اسے اس کی جگہ پر واپس رکھ لیتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 25 (47) (تحفة الأشراف: 3766) مسند احمد (4/116) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہر نماز کے وقت مسواک مسنون ہے، «عند كل صلاة» ہر نماز کے وقت سے جو مقصد ہے وہ مسجد میں داخل ہو کر، وضو خانہ میں، یا نماز کے وقت وضو کے ساتھ مسواک کر لینے سے بھی پورا ہو جاتا ہے، یہ ہندوستان اور پاکستان کے باشندے عموماً نیم یا کیکر کی مسواک کرتے ہیں اور عرب میں پیلو کی مسواک کا استعمال بہت زیادہ ہے، اور یہاں لوگ نماز کے وقت بکثرت مسواک کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (37)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 47
   جامع الترمذي23زيد بن خالدلولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة لأخرت صلاة العشاء إلى ثلث الليل
   سنن أبي داود47زيد بن خالدلولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 23 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 23  
اردو حاشہ:
1؎:
ہر نماز کے وقت مسواک مسنون ہے،
((عِنْدَ كُلِّ صَلاَةٍ)) ہر نماز کے وقت سے جو مقصد ہے وہ مسجد میں داخل ہو کر،
وضو خانہ میں،
یا نماز کے وقت وضو کے ساتھ مسواک کر لینے سے بھی پورا ہو جاتا ہے،
یہ ہندوستان اور پاکستان کے باشندے عموماً نیم یا کیکر کی مسواک کرتے ہیں اورعرب میں پیلو کی مسواک کا استعمال بہت زیادہ ہے،
اور یہاں لوگ نماز کے وقت بکثرت مسواک کرتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 23   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 47  
´مسواک کا بیان`
«. . . لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ . . .»
. . . اگر میں اپنی امت پر دشواری محسوس نہ کرتا تو ہر نماز کے وقت انہیں مسواک کرنے کا حکم دیتا . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 47]
فوائد و مسائل:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لقب رحمۃ للعالمین ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کی مشقت کے پیش نظر ہر نماز کے ساتھ مسواک کی پابندی کا باقاعدہ حکم نہیں دیا۔ اگر حکم دے دیتے تو واجب ہو جاتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین واجب الاتباع ہیں۔
➋ نماز عشاء کو مؤخر کرنا افضل ضرور ہے مگر جماعت اگر جلدی ہو رہی ہو تو اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں۔
➌ حضرت زید رضی اللہ عنہ کا شوق اتباع انتہائی قابل قدر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 47   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.