حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة فلا تاتوها وانتم تسعون ولكن ائتوها وانتم تمشون وعليكم السكينة فما ادركتم فصلوا وما فاتكم فاتموا ". وفي الباب عن ابي قتادة , وابي بن كعب , وابي سعيد , وزيد بن ثابت , وجابر , وانس، قال ابو عيسى: اختلف اهل العلم في المشي إلى المسجد، فمنهم من راى الإسراع إذا خاف فوت التكبيرة الاولى، حتى ذكر عن بعضهم انه كان يهرول إلى الصلاة، ومنهم من كره الإسراع واختار ان يمشي على تؤدة ووقار، وبه يقول احمد , وإسحاق، وقالا: العمل على حديث ابي هريرة، وقال إسحاق: إن خاف فوت التكبيرة الاولى فلا باس ان يسرع في المشي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ وَلَكِنْ ائْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةَ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي قَتَادَةَ , وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَجَابِرٍ , وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَشْيِ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَمِنْهُمْ مَنْ رَأَى الْإِسْرَاعَ إِذَا خَافَ فَوْتَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى، حَتَّى ذُكِرَ عَنْ بَعْضِهِمْ أَنَّهُ كَانَ يُهَرْوِلُ إِلَى الصَّلَاةِ، وَمِنْهُمْ مَنْ كَرِهَ الْإِسْرَاعَ وَاخْتَارَ أَنْ يَمْشِيَ عَلَى تُؤَدَةٍ وَوَقَارٍ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، وَقَالَا: الْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، وقَالَ إِسْحَاق: إِنْ خَافَ فَوْتَ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى فَلَا بَأْسَ أَنْ يُسْرِعَ فِي الْمَشْيِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی تکبیر (اقامت) کہہ دی جائے تو (نماز میں سے) اس کی طرف دوڑ کر مت آؤ، بلکہ چلتے ہوئے اس حال میں آؤ کہ تم پر سکینت طاری ہو، تو جو پاؤ اسے پڑھو اور جو چھوٹ جائے، اسے پوری کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابوقتادہ، ابی بن کعب، ابوسعید، زید بن ثابت، جابر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- اہل علم کا مسجد کی طرف چل کر جانے میں اختلاف ہے: ان میں سے بعض کی رائے ہے کہ جب تکبیر تحریمہ کے فوت ہونے کا ڈر ہو، وہ دوڑے یہاں تک کہ بعض لوگوں کے بارے میں مذکور ہے کہ وہ نماز کے لیے قدرے دوڑ کر جاتے تھے اور بعض لوگوں نے دوڑ کر جانے کو مکروہ قرار دیا ہے اور آہستگی و وقار سے جانے کو پسند کیا ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں، ان دونوں کا کہنا ہے کہ عمل ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث پر ہے۔ اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر تکبیر تحریمہ کے چھوٹ جانے کا ڈر ہو تو دوڑ کر جانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔