حدثنا محمد بن بشار، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا عباد بن منصور، قال: سمعت ابا المهزم، قال: صحبت ابا هريرة عشر سنين سمعته، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من تبع جنازة وحملها ثلاث مرات فقد قضى ما عليه من حقها ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، ورواه بعضهم بهذا الإسناد ولم يرفعه، وابو المهزم اسمه: يزيد بن سفيان وضعفه شعبة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا الْمُهَزِّمِ، قَالَ: صَحِبْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَشْرَ سِنِينَ سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً وَحَمَلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ مِنْ حَقِّهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَأَبُو الْمُهَزِّمِ اسْمُهُ: يَزِيدُ بْنُ سُفْيَانَ وَضَعَّفَهُ شُعْبَةُ.
عباد بن منصور کہتے ہیں کہ میں نے ابوالمہزم کو کہتے سنا کہ میں دس سال ابوہریرہ کے ساتھ رہا۔ میں نے انہیں سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو کسی جنازے کے ساتھ گیا اور اسے تین بار کندھا دیا تو، اس نے اپنا حق پورا کر دیا جو اس پر تھا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اسے بعض نے اسی سند سے روایت کیا ہے لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے، ۳- ابوالمہزم کا نام یزید بن سفیان ہے۔ شعبہ نے انہیں ضعیف کہا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1041
´جنازے سے متعلق ایک اور باب۔` عباد بن منصور کہتے ہیں کہ میں نے ابوالمہزم کو کہتے سنا کہ میں دس سال ابوہریرہ کے ساتھ رہا۔ میں نے انہیں سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو کسی جنازے کے ساتھ گیا اور اسے تین بار کندھا دیا تو، اس نے اپنا حق پورا کر دیا جو اس پر تھا۔“[سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1041]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں ابوالمہزم ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1041