ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اللہ کی کتاب کے
(حکم کے) مطابق تین بار اسے کوڑے لگاؤ
۱؎ اگر وہ پھر بھی
(یعنی چوتھی بار) زنا کرے تو اسے فروخت کر دو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے،
۳- اس باب میں علی، ابوہریرہ، زید بن خالد رضی الله عنہم سے اور شبل سے بواسطہ عبداللہ بن مالک اوسی بھی احادیث آئی ہیں،
۴- صحابہ میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ سلطان
(حاکم) کے بجائے آدمی اپنے مملوک
(غلام) پر خود حد نافذ کرے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۵- بعض لوگ کہتے ہیں: سلطان
(حاکم) کے پاس مقدمہ پیش کیا جائے گا، کوئی آدمی بذات خود حد نافذ نہیں کرے گا، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے
۲؎۔
● صحيح البخاري | 2234 | عبد الرحمن بن صخر | إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر |
● صحيح البخاري | 6839 | عبد الرحمن بن صخر | إذا زنت الأمة فتبين زناها فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فليبعها ولو بحبل من شعر |
● صحيح البخاري | 2152 | عبد الرحمن بن صخر | إذا زنت الأمة فتبين زناها فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت فليجلدها ولا يثرب ثم إن زنت الثالثة فليبعها ولو بحبل من شعر |
● صحيح مسلم | 4445 | عبد الرحمن بن صخر | إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر |
● جامع الترمذي | 1440 | عبد الرحمن بن صخر | إذا زنت أمة أحدكم فليجلدها ثلاثا بكتاب الله فإن عادت فليبعها ولو بحبل من شعر |
● سنن أبي داود | 4470 | عبد الرحمن بن صخر | إذا زنت أمة أحدكم فليحدها ولا يعيرها ثلاث مرار فإن عادت في الرابعة فليجلدها وليبعها بضفير أو بحبل من شعر |
● بلوغ المرام | 1039 | عبد الرحمن بن صخر | إذا زنت أمة أحدكم فتبين زناها فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت فليجلدها الحد ولا يثرب عليها ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها فليبعها ولو بحبل من شعر |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1440
´لونڈیوں پر حد جاری کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اللہ کی کتاب کے (حکم کے) مطابق تین بار اسے کوڑے لگاؤ ۱؎ اگر وہ پھر بھی (یعنی چوتھی بار) زنا کرے تو اسے فروخت کر دو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1440]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی زنا کی حرکت اس سے اگر تین بار سرزد ہوئی ہے تو ہر مرتبہ اسے کوڑے کی سزا ملے گی،
اور چوتھی مرتبہ اسے شہر بدر کردیا جائے گا۔
2؎:
کیوں کہ باب کی حدیث کا مفہوم یہی ہے،
مالک کے پاس اپنی لونڈی یاغلام کی بدکاری سے متعلق اگر معتبر شہادت موجود ہوتو مالک بذات خود حد قائم کرسکتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1440
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4470
´غیر شادی شدہ لونڈی زنا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے تو اس پر حد قائم کرنا چاہیئے، یہ نہیں کہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کر چھوڑ دے، ایسا وہ تین بار کرے، پھر اگر وہ چوتھی بار بھی زنا کرے تو چاہیئے کہ ایک رسی کے عوض یا بال کی رسی کے عوض اسے بیچ دے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4470]
فوائد ومسائل:
1) لونڈی کا مالک ہی اس بات کا مکاف ہے کہ اسے حد لگائے اور صرف زجرو توبیخ یا عارلانے پر کفایت نہ کرے کہ حد شرعی کو موقوٖف کردے۔
2) عارنہ دلائے کا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بہت زیادہ عار نہ دلائے۔
کیونکہ بعض اوقات بعض طبیعتیں اس انداز سے اور زیادہ ڈھیٹ ہوجاتی ہیں اور ان کے منفی جذبات ابھر آتے ہیں اور پھر عمدًا گناہ کرنے پر آمادہ ہوتی ہے۔
یہ ایک نفسیاتی مسائل ہے۔
3) بدفطرت غلام نوکر کو اپنے سے دور کردینا چاہئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4470