حدثنا محمد بن طريف الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن الاعمش، والشيباني، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن عبد الله بن عكيم، قال: اتانا كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان لا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ويروى عن عبد الله بن عكيم، عن اشياخ لهم هذا الحديث، وليس العمل على هذا عند اكثر اهل العلم، وقد روي هذا الحديث عن عبد الله بن عكيم، انه قال: اتانا كتاب النبي صلى الله عليه وسلم قبل وفاته بشهرين، قال: وسمعت احمد بن الحسن، يقول: كان احمد بن حنبل يذهب إلى هذا الحديث لما ذكر فيه قبل وفاته بشهرين، وكان يقول: كان هذا آخر امر النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ترك احمد بن حنبل هذا الحديث لما اضطربوا في إسناده، حيث روى بعضهم فقال: عن عبد الله بن عكيم، عن اشياخ لهم من جهينة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، وَالشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: أَتَانَا كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَيُرْوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ، وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَانَا كِتَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ، قَالَ: وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ، يَقُولُ: كَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ يَذْهَبُ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ لِمَا ذُكِرَ فِيهِ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ، وَكَانَ يَقُولُ: كَانَ هَذَا آخِرَ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَرَكَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هَذَا الْحَدِيثَ لَمَّا اضْطَرَبُوا فِي إِسْنَادِهِ، حَيْثُ رَوَى بَعْضُهُمْ فَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ مِنْ جُهَيْنَةَ.
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط آیا کہ تم لوگ مردہ جانوروں کے چمڑے ۱؎ اور پٹھوں سے فائدے نہ حاصل کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث عبداللہ بن عکیم سے ان کے شیوخ کے واسطہ سے بھی آئی ہے، ۳- اکثر اہل علم کا اس پر عمل نہیں ہے، ۴- عبداللہ بن عکیم سے یہ حدیث مروی ہے، انہوں نے کہا: ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خط آپ کی وفات سے دو ماہ پہلے آیا، ۵- میں نے احمد بن حسن کو کہتے سنا، احمد بن حنبل اسی حدیث کو اختیار کرتے تھے اس وجہ سے کہ اس میں آپ کی وفات سے دو ماہ قبل کا ذکر ہے، وہ یہ بھی کہتے تھے: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری حکم تھا، ۶- پھر احمد بن حنبل نے اس حدیث کو چھوڑ دیا اس لیے کہ راویوں سے اس کی سند میں اضطراب واقع ہے، چنانچہ بعض لوگ اسے عبداللہ بن عکیم سے ان کے جہینہ کے شیوخ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3613
´مردار کی کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھانے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔` عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب آیا کہ مردار کی کھال اور پٹھوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3613]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں اس سے مراد چمڑا ہے جس کو دباغت کے ذریعے سے پاک نہ کر لیا گیا ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3613
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1729
´دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال کے استعمال کا بیان۔` عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط آیا کہ تم لوگ مردہ جانوروں کے چمڑے ۱؎ اور پٹھوں سے فائدے نہ حاصل کرو۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1729]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: دباغت سے پہلے کی حالت پرمحمول ہے، گویا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دباغت سے قبل مردہ جانوروں کے چمڑے سے فائدہ اٹھانا صحیح نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1729
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4127
´مردار کی کھال کا استعمال ممنوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔` عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب جہینہ کی سر زمین میں ہمیں پڑھ کر سنایا گیا اس وقت میں نوجوان تھا، اس میں تھا: ”مرے ہوئے جانور سے نفع نہ اٹھاؤ، نہ اس کی کھال سے، اور نہ پٹھوں سے۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4127]
فوائد ومسائل: ظاہر ہے کہ رنگے بغیر مردار کا چمرہ استعمال کرنا جائز نہیں۔ علاوہ ازیں اجزا کا حکم مردارہی کا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4127