الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
41. باب مَنْ رَوَى أَنْ لاَ يُنْتَفَعَ بِإِهَابِ الْمَيْتَةِ
41. باب: مردار کی کھال کا استعمال ممنوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔
Chapter: Whoever Reported That Skins Of Dead Animals Cannot Be Used.
حدیث نمبر: 4128
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل مولى بني هاشم، حدثنا الثقفي، عن خالد، عن الحكم بن عتيبة انه انطلق هو وناس معه إلى عبد الله بن عكيم رجل من جهينة، قال الحكم: فدخلوا وقعدت على الباب، فخرجوا إلي، فاخبروني ان عبد الله بن عكيم اخبرهم:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى جهينة قبل موته بشهر ان لا ينتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب"، قال ابو داود: فإذا دبغ لا يقال له إهاب، إنما يسمى شنا وقربة، قال النضر بن شميل يسمى إهابا ما لم يدبغ.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ أَنَّهُ انْطَلَقَ هُوَ وَنَاسٌ مَعَهُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ الْحَكَمُ: فَدَخَلُوا وَقَعَدْتُ عَلَى الْبَابِ، فَخَرَجُوا إِلَيَّ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُكَيْمٍ أَخْبَرَهُمْ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى جُهَيْنَةَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ أَنْ لَا يَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: فَإِذَا دُبِغَ لَا يُقَالُ لَه إِهَابٌ، إِنَّمَا يُسَمَّى شَنًّا وَقِرْبَةً، قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ يُسَمَّى إِهَابًا مَا لَمْ يُدْبَغْ.
حکم بن عتیبہ سے روایت ہے کہ وہ اور ان کے ساتھ کچھ اور لوگ عبداللہ بن عکیم کے پاس جو قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تھے گئے، اندر چلے گئے، میں دروازے ہی پر بیٹھا رہا، پھر وہ لوگ باہر آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ عبداللہ بن عکیم نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے ایک ماہ پیشتر جہینہ کے لوگوں کو لکھا: مردار کی کھال اور پٹھوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نضر بن شمیل کہتے ہیں: «اہاب» ایسی کھال کو کہا جاتا ہے جس کی دباغت نہ ہوئی ہو، اور جب دباغت دے دی جائے تو اسے «اہاب» نہیں کہتے بلکہ اسے «شنّ» یا «قربۃ» کہا جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6642) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حلال مردہ جانوروں کے چمڑوں سے دباغت کے بعد فائدہ اٹھانا جائز ہے۔

Al-Hakam ibn Uyaynah said that he went along with some people to Abdullah ibn Ukaym, a man of Juhaynah. al-Hakam said: They entered and I sat at the door. Then they came out and told me that Abdullah ibn Ukaym had informed them that the Messenger of Allah ﷺ had written to Juhaynah one month before his death: Do not make use of the skin or sinew of an animal which died a natural death. Abu Dawud said: Al-Nadr bin Shumail said: The skin is called ihab when it is not tanned and when it is tanned, it not called ihab but na, es shann and qirbah (tanned skin or leather).
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4116


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (508)
انظر الحديث السابق (4128)

   جامع الترمذي1729موضع إرساللا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   سنن أبي داود4128موضع إرساللا ينتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   سنن أبي داود4127موضع إرساللا تستمتعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   سنن ابن ماجه3613موضع إرساللا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   المعجم الصغير للطبراني534موضع إرساللا تستنفعوا تستمتعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   المعجم الصغير للطبراني550موضع إرساللا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   سنن النسائى الصغرى4254موضع إرساللا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   سنن النسائى الصغرى4255موضع إرساللا تستمتعوا من الميتة بإهاب ولا عصب
   سنن النسائى الصغرى4256موضع إرساللا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3613  
´مردار کی کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھانے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب آیا کہ مردار کی کھال اور پٹھوں سے فائدہ نہ اٹھاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3613]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں اس سے مراد چمڑا ہے جس کو دباغت کے ذریعے سے پاک نہ کر لیا گیا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3613   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1729  
´دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال کے استعمال کا بیان۔`
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط آیا کہ تم لوگ مردہ جانوروں کے چمڑے ۱؎ اور پٹھوں سے فائدے نہ حاصل کرو۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1729]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دباغت سے پہلے کی حالت پرمحمول ہے،
گویا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دباغت سے قبل مردہ جانوروں کے چمڑے سے فائدہ اٹھانا صحیح نہیں ہے۔

نوٹ:
(نیز ملاحظہ ہو:
الإرواء 38،
والصحیحة: 3133،
والضعیفة: 118،
تراجع الألبانی: 15 و 470)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1729   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4127  
´مردار کی کھال کا استعمال ممنوع ہے اس کے قائلین کی دلیل۔`
عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب جہینہ کی سر زمین میں ہمیں پڑھ کر سنایا گیا اس وقت میں نوجوان تھا، اس میں تھا: مرے ہوئے جانور سے نفع نہ اٹھاؤ، نہ اس کی کھال سے، اور نہ پٹھوں سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4127]
فوائد ومسائل:
ظاہر ہے کہ رنگے بغیر مردار کا چمرہ استعمال کرنا جائز نہیں۔
علاوہ ازیں اجزا کا حکم مردارہی کا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4127   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.