حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا ابو النعمان الحكم بن عبد الله العجلي، عن شعبة، عن فرات، نحو حديث ابي داود، عن شعبة، وزاد فيه، قال: " والعاشرة إما ريح تطرحهم في البحر، وإما نزول عيسى ابن مريم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي، وابي هريرة، وام سلمة، وصفية بنت حيي، وهذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ فُرَاتٍ، نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، وَزَادَ فِيهِ، قَالَ: " وَالْعَاشِرَةُ إِمَّا رِيحٌ تَطْرَحُهُمْ فِي الْبَحْرِ، وَإِمَّا نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے جیسی ابوداؤد نے شعبہ سے روایت کی ہے، اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دسویں نشانی ہوا کا چلنا ہے جو انہیں سمندر میں پھینک دے گی یا عیسیٰ بن مریم کا نزول ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابوہریرہ، ام سلمہ اور صفیہ بنت حي رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر رقم 2183 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دس نشانیوں یہ ہیں: ۱- پچھم سے سورج کا نکلنا، ۲- یاجوج ماجوج کا نکلنا، ۳- دابہ (جانور) کا نکلنا، ۶- تین بار زمین کا دھنسنا، (پورب میں، پچھم میں اور جزیرہ عرب میں)، ۷- عدن سے آگ کا نکلنا، ۸- دھواں نکلنا، ۹- دجال کا نکلنا، ۱۰ - عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان دنیا سے نزول یعنی زمین پر اترنا، ایک اور نشانی کا ذکر ہے یعنی ہوا کا شاید اس سے مراد «دخان»(دھواں) ہو۔