الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
21. باب مَا جَاءَ فِي الْخَسْفِ
باب: زمین دھنسنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن فرات القزاز، عن ابي الطفيل، عن حذيفة بن اسيد، قال: اشرف علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم من غرفة، ونحن نتذاكر الساعة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تروا عشر آيات: طلوع الشمس من مغربها، وياجوج وماجوج، والدابة، وثلاثة خسوف: خسف بالمشرق، وخسف بالمغرب، وخسف بجزيرة العرب، ونار تخرج من قعر عدن تسوق الناس او تحشر الناس، فتبيت معهم حيث باتوا، وتقيل معهم حيث قالوا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ: أَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ، وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ السَّاعَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَرَوْا عَشْرَ آيَاتٍ: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَيَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَالدَّابَّةَ، وَثَلَاثَةَ خُسُوفٍ: خَسْفٍ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوقُ النَّاسَ أَوْ تَحْشُرُ النَّاسَ، فَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ بَاتُوا، وَتَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا ".
حذیفہ بن اسید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اپنے کمرے سے جھانکا، اس وقت ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو! مغرب (پچھم) سے سورج کا نکلنا، یاجوج ماجوج کا نکلنا، دابہ (جانور) کا نکلنا، تین بار زمین کا دھنسنا: ایک پورب میں، ایک پچھم میں اور ایک جزیرہ عرب میں، عدن کے اندر سے آگ کا نکلنا جو لوگوں کو ہانکے یا اکٹھا کرے گی، جہاں لوگ رات گزاریں گے وہیں رات گزارے گی اور جہاں لوگ قیلولہ کریں گے وہیں قیلولہ کرے گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 13 (2901)، سنن ابی داود/ الملاحم 12 (4311)، سنن ابن ماجہ/الفتن 28 (4041) (تحفة الأشراف: 7397)، و مسند احمد (4/7) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2183M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن فرات نحوه، وزاد فيه: الدخان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ فُرَاتٍ نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ: الدُّخَانَ.
اس سند سے بھی حذیفہ بن اسید رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اس میں «الدخان» (دھواں) کا اضافہ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2183M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن فرات القزاز، نحو حديث وكيع، عن سفيان.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، نَحْوَ حَدِيثِ وَكِيعٍ، عَنْ سُفْيَانَ.
اس سند سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، جیسی وکیع نے سفیان سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 2183 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2183M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الطيالسي، عن شعبة، والمسعودي، سمعا من فرات القزاز نحو حديث عبد الرحمن، عن سفيان، عن فرات، وزاد فيه: الدجال او الدخان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، وَالْمَسْعُودِيِّ، سمعا من فرات القزاز نحو حديث عبد الرحمن، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ فُرَاتٍ، وَزَادَ فِيهِ: الدَّجَّالَ أَوِ الدُّخَانَ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے، جیسی عبدالرحمٰن نے «سفيان عن فرات» کی سند سے روایت کی ہے، اور اس میں دجال یا «دخان» (دھواں) کا اضافہ کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 2183 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2183M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا ابو النعمان الحكم بن عبد الله العجلي، عن شعبة، عن فرات، نحو حديث ابي داود، عن شعبة، وزاد فيه، قال: " والعاشرة إما ريح تطرحهم في البحر، وإما نزول عيسى ابن مريم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن علي، وابي هريرة، وام سلمة، وصفية بنت حيي، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ فُرَاتٍ، نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، وَزَادَ فِيهِ، قَالَ: " وَالْعَاشِرَةُ إِمَّا رِيحٌ تَطْرَحُهُمْ فِي الْبَحْرِ، وَإِمَّا نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے جیسی ابوداؤد نے شعبہ سے روایت کی ہے، اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دسویں نشانی ہوا کا چلنا ہے جو انہیں سمندر میں پھینک دے گی یا عیسیٰ بن مریم کا نزول ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابوہریرہ، ام سلمہ اور صفیہ بنت حي رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم 2183 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دس نشانیوں یہ ہیں: ۱- پچھم سے سورج کا نکلنا،
۲- یاجوج ماجوج کا نکلنا،
۳- دابہ (جانور) کا نکلنا،
۶- تین بار زمین کا دھنسنا، (پورب میں، پچھم میں اور جزیرہ عرب میں)،
۷- عدن سے آگ کا نکلنا،
۸- دھواں نکلنا،
۹- دجال کا نکلنا،
۱۰ - عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان دنیا سے نزول یعنی زمین پر اترنا، ایک اور نشانی کا ذکر ہے یعنی ہوا کا شاید اس سے مراد «دخان» (دھواں) ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن ابي إدريس المرهبي، عن مسلم بن صفوان، عن صفية، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينتهي الناس عن غزو هذا البيت حتى يغزو جيش، حتى إذا كانوا بالبيداء او ببيداء من الارض، خسف باولهم وآخرهم، ولم ينج اوسطهم "، قلت: يا رسول الله، فمن كره منهم، قال: " يبعثهم الله على ما في انفسهم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْمُرْهِبِيِّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْتَهِي النَّاسُ عَنْ غَزْوِ هَذَا الْبَيْتِ حَتَّى يَغْزُوَ جَيْشٌ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ، خُسِفَ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، وَلَمْ يَنْجُ أَوْسَطُهُمْ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَنْ كَرِهَ مِنْهُمْ، قَالَ: " يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین صفیہ بنت حی رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ (اللہ کے) اس گھر پر حملہ کرنے سے باز نہیں آئیں گے، یہاں تک کہ ایک ایسا لشکر لڑائی کرنے کے لیے آئے گا کہ جب اس لشکر کے لوگ مقام بیدا میں ہوں گے، تو ان کے آگے والے اور پیچھے والے دھنسا دے جائیں گے اور ان کے بیچ والے بھی نجات نہیں پائیں گے (یعنی تمام لوگ دھنسا دے جائیں گے)۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان میں سے جو ناپسند کرتے رہے ہوں ان کے افعال کو وہ بھی؟ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان کی نیتوں کے مطابق انہیں اٹھائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 30 (4064) (تحفة الأشراف: 15902) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4064)
حدیث نمبر: 2185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا صيفي بن ربعي، عن عبد الله بن عمر، عن عبيد الله بن عمر، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون في آخر الامة خسف، ومسخ، وقذف "، قالت: قلت: يا رسول الله، انهلك وفينا الصالحون؟ قال: " نعم، إذا ظهر الخبث "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من حديث عائشة، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وعبد الله بن عمر تكلم فيه يحيى بن سعيد من قبل حفظه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا صَيْفِيُّ بْنُ رِبْعِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ فِي آخِرِ الْأُمَّةِ خَسْفٌ، وَمَسْخٌ، وَقَذْفٌ "، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِذَا ظَهَرَ الْخُبْثُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ تَكَلَّمَ فِيهِ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس امت کے آخری عہد میں یہ واقعات ظاہر ہوں گے زمین کا دھنسنا، صورت تبدیل ہونا اور آسمان سے پتھر برسنا، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کر دئیے جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، جب فسق و فجور عام ہو جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث عائشہ کی روایت سے غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- راوی عبداللہ بن عمر عمری کے حفظ کے تعلق سے یحییٰ بن سعید نے کلام کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17542) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (987)، الروض النضير (2 / 394)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.