الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
79. باب مِنْهُ
باب: ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی۔
حدیث نمبر: 2267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن يعقوب الجوزجاني، حدثنا نعيم بن حماد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إنكم في زمان من ترك منكم عشر ما امر به هلك، ثم ياتي زمان من عمل منكم بعشر ما امر به نجا "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث نعيم بن حماد، عن سفيان بن عيينة، قال: وفي الباب عن ابي ذر، وابي سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَوْزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّكُمْ فِي زَمَانٍ مَنْ تَرَكَ مِنْكُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَكَ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ بِعُشْرِ مَا أُمِرَ بِهِ نَجَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ نُعَيْمِ بْنِ حَمَّادٍ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایسے زمانہ میں ہو کہ جو اس کا دسواں حصہ چھوڑ دے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ ہلاک ہو جائے گا، پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ تم میں سے جو اس کے دسویں حصہ پر عمل کرے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ نجات پا جائے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف نعیم بن حماد کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ سفیان بن عیینہ سے روایت کرتے ہیں،
۲- اس باب میں ابوذر اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13721) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”نعیم بن حماد“ حافظہ کے سخت ضعیف ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے الصحیحة رقم: 2510، وتراجع الالبانی224)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس وقت جب کہ دین کا غلبہ ہے اس کے معاونین کی کثرت ہے ایسے وقت میں شرعی امور میں سے دسویں حصہ کا ترک کرنا اور اسے چھوڑ دینا باعث ہلاکت ہے، لیکن وہ زمانہ جو فسق و فجور سے بھرا ہوا ہو گا، اسلام کمزور اور کفر غالب ہو گا، اس وقت دین کے معاونین قلت میں ہوں گے تو ایسے وقت میں احکام شرعیہ کے دسویں حصہ پر عمل کرنے والا بھی کامیاب و کامران ہو گا، لیکن اس دسویں حصہ میں ارکان اربعہ ضرور شامل ہوں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (684)، المشكاة (179)، الروض النضير (1076) // ضعيف الجامع الصغير (2038) //
حدیث نمبر: 2268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر فقال: " هاهنا ارض الفتن، واشار إلى المشرق، يعني حيث يطلع جذل الشيطان، او قال: قرن الشيطان "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: " هَاهُنَا أَرْضُ الْفِتَنِ، وَأَشَارَ إِلَى الْمَشْرِقِ، يَعْنِي حَيْثُ يَطْلُعُ جِذْلُ الشَّيْطَانِ، أَوْ قَالَ: قَرْنُ الشَّيْطَانِ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: فتنے کی سر زمین وہاں ہے اور آپ نے مشرق (پورب) کی طرف اشارہ کیا یعنی جہاں سے شیطان کی شاخ یا سینگ نکلتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن 16 (7902-7094)، صحیح مسلم/الفتن 16 (2905) (تحفة الأشراف: 6939) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے فتنہ کا ظہور مدینہ کی مشرقی جہت (عراق) سے ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج فضائل الشام / الحديث الثامن
حدیث نمبر: 2269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا رشدين بن سعد، عن يونس، عن ابن شهاب الزهري، عن قبيصة بن ذؤيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تخرج من خراسان رايات سود لا يردها شيء حتى تنصب بإيلياء "، هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ لَا يَرُدُّهَا شَيْءٌ حَتَّى تُنْصَبَ بِإِيلِيَاءَ "، هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے، ان جھنڈوں کو کوئی چیز پھیر نہیں سکے گی یہاں تک کہ (فلسطین کے شہر) ایلیاء میں یہ نصب کیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14289) (ضعیف الإسناد) (سند میں رشدین بن سعد ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (6420) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.