سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
56. باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الدَّجَّالِ
باب: دجال کی نشانیوں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2235
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم ذكر الدجال فقال: " إني لانذركموه، وما من نبي إلا وقد انذر قومه، ولقد انذره نوح قومه، ولكني ساقول لكم فيه قولا لم يقله نبي لقومه، تعلمون انه اعور وإن الله ليس باعور "، قال الزهري، واخبرني عمر بن ثابت الانصاري، انه اخبره بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال يومئذ للناس وهو يحذرهم فتنته: " تعلمون انه لن يرى احد منكم ربه حتى يموت، وإنه مكتوب بين عينيه ك ف ر، يقرؤه من كره عمله " قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: " إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَ قَوْمَهُ، وَلَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ "، قَالَ الزُّهْرِيُّ، وَأَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَئِذٍ لِلنَّاسِ وَهُوَ يُحَذِّرُهُمْ فِتْنَتَهُ: " تَعْلَمُونَ أَنَّهُ لَنْ يَرَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رَبَّهُ حَتَّى يَمُوتَ، وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ ك ف ر، يَقْرَؤُهُ مَنْ كَرِهَ عَمَلَهُ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ کی شان کے لائق اس کی تعریف کی پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: میں تمہیں دجال سے ڈرا رہا ہوں اور تمام نبیوں نے اس سے اپنی قوم کو ڈرایا ہے، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا ہے، لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہہ رہا ہوں جسے کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی، تم لوگ اچھی طرح جان لو گے کہ وہ کانا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں، زہری کہتے ہیں: ہمیں عمر بن ثابت انصاری نے خبر دی کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس دن لوگوں کو دجال کے فتنے سے ڈرا رہے تھے (اس دن) آپ نے فرمایا: تم جانتے ہو کہ کوئی آدمی اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتا، اور اس کی آنکھوں کے درمیان ک، ف، ر لکھا ہو گا، اس کے عمل کو ناپسند سمجھنے والے اسے پڑھ لیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 178 (3057)، وأحادیث الأنبیاء 3 (3337)، والمغازي 77 (4402)، والأدب 97 (6175)، والفتن 26 (7127)، صحیح مسلم/الفتن 19 (2931)، سنن ابی داود/ السنة 29 (4757) (تحفة الأشراف: 6932)، و مسند احمد (2/135، 149) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دجال دنیا میں ربوبیت کا دعویدار ہو گا اور ساتھ ہی کانا بھی ہو گا، جب کہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ رب تعالیٰ کو کوئی مرنے سے قبل دنیا میں نہیں دیکھ سکتا، وہ ہر عیب سے پاک ہے، دجال کے کفر سے وہی لوگ آگاہ ہوں گے جو اس کے عمل سے بےزار ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2236
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تقاتلكم اليهود فتسلطون عليهم حتى يقول الحجر: يا مسلم، هذا يهودي ورائي فاقتله "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ حَتَّى يَقُولَ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود تم سے لڑیں گے اور تم ان پر غالب ہو جاؤ گے یہاں تک کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان! میرے پیچھے یہ یہودی ہے اسے قتل کر دو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6961) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دیگر احادیث کے مطالعہ سے اس ضمن میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایسا مہدی اور عیسیٰ بن مریم علیہم السلام کے دور میں جاری جہاد کے وقت ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.