الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
75. باب مِنْهُ
باب: جس قوم کی حکمراں عورت ہو گی وہ کامیابی سے ہرگز ہم کنار نہ ہو گی۔
حدیث نمبر: 2262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا حميد الطويل، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال: عصمني الله بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، لما هلك كسرى قال: من استخلفوا؟ قالوا: ابنته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لن يفلح قوم ولوا امرهم امراة "، قال: فلما قدمت عائشة، يعني البصرة، ذكرت قول رسول الله صلى الله عليه وسلم فعصمني الله به، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: عَصَمَنِي اللَّهُ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا هَلَكَ كِسْرَى قَالَ: مَنِ اسْتَخْلَفُوا؟ قَالُوا: ابْنَتَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً "، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ، يَعْنِي الْبَصْرَةَ، ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَصَمَنِي اللَّهُ بِهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک چیز سے بچا لیا جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھا تھا، جب کسریٰ ہلاک ہو گیا تو آپ نے پوچھا: ان لوگوں نے کسے خلیفہ بنایا ہے؟ صحابہ نے کہا: اس کی لڑکی کو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ قوم ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتی جس نے عورت کو اپنا حاکم بنایا، جب عائشہ رضی الله عنہا آئیں یعنی بصرہ کی طرف تو اس وقت میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث یاد کی ۱؎، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے بچا لیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 82 (4425)، والتفن 18 (7099)، سنن النسائی/آداب القضاة 8 (5390) (تحفة الأشراف: 11660)، و مسند احمد (5/38، 378) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے اشارہ جنگ جمل کی طرف ہے جو قاتلین عثمان سے بدلہ لینے کی خاطر پیش آئی تھی، عثمان رضی الله عنہ جب شہید کر دیے گئے اور علی رضی الله عنہ کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت کر لی، پھر طلحہ اور زبیر رضی الله عنہما مکہ کی طرف روانہ ہوئے وہاں ان کی ملاقات عائشہ رضی الله عنہا سے ہوئی جو حج کے ارادے سے گئی تھیں، پھر ان سب کی رائے متفق ہو گئی کہ عثمان رضی الله عنہ کے خون کا بدلہ لینے کے لیے لوگوں کو آمادہ کرنے کی غرض سے بصرہ چلیں، علی رضی الله عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو وہ بھی پوری تیاری کے ساتھ پہنچے، پھر حادثہ جمل پیش آیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2456)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.