عمار بن یاسر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عیسیٰ علیہ السلام کی قوم پر) آسمان سے روٹی اور گوشت کا دستر خوان اتارا گیا اور حکم دیا گیا کہ خیانت نہ کریں نہ اگلے دن کے لیے ذخیرہ کریں، مگر انہوں نے خیانت بھی کی اور جمع بھی کیا اور اگلے دن کے لیے اٹھا بھی رکھا تو ان کے چہرے مسخ کر کے بندر اور سور جیسے بنا دئیے گئے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو ابوعاصم اور کئی دوسرے لوگوں بطریق: «سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن خلاس عن عمار ابن ياسر» موقوفاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10348) (ضعیف الإسناد) (قتادہ مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: (حديث عمار) ضعيف الإسناد، (حديث ابن أبي عروبة) ضعيف أيضا
قال الشيخ زبير على زئي: (3061) إسناده ضعيف سعيد بن أبى عروبة و قتادة عنعنا (تقدما: 30) وللحديث شواھد ضعيفة
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3061
´سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔` عمار بن یاسر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(عیسیٰ علیہ السلام کی قوم پر) آسمان سے روٹی اور گوشت کا دستر خوان اتارا گیا اور حکم دیا گیا کہ خیانت نہ کریں نہ اگلے دن کے لیے ذخیرہ کریں، مگر انہوں نے خیانت بھی کی اور جمع بھی کیا اور اگلے دن کے لیے اٹھا بھی رکھا تو ان کے چہرے مسخ کر کے بندر اور سور جیسے بنا دئیے گئے۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3061]
اردو حاشہ: وضاحت:
نوٹ: (قتادہ مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3061
اور ہم اسے صرف حسن بن قزعہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں۔ سفیان نے اس سند سے سعید بن ابی عروبہ سے اسی طرح روایت کی ہے، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ اور یہ حسن قزعہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ اور ہمیں مرفوع حدیث کی کوئی اصل معلوم نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: (حديث عمار) ضعيف الإسناد، (حديث ابن أبي عروبة) ضعيف أيضا