حدثنا حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " قال الله عز وجل وقوله الحق: إذا هم عبدي بحسنة فاكتبوها له حسنة، فإن عملها فاكتبوها له بعشر امثالها، وإذا هم بسيئة فلا تكتبوها، فإن عملها فاكتبوها بمثلها، فإن تركها وربما قال لم يعمل بها فاكتبوها له حسنة، ثم قرا من جاء بالحسنة فله عشر امثالها سورة الانعام آية 160 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَوْلُهُ الْحَقُّ: إِذَا هَمَّ عَبْدِي بِحَسَنَةٍ فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَا تَكْتُبُوهَا، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا، فَإِنْ تَرَكَهَا وَرُبَّمَا قَالَ لَمْ يَعْمَلْ بِهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، ثُمَّ قَرَأَ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا سورة الأنعام آية 160 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمان برحق (و درست) ہے: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد و ارادہ کرے، تو (میرے فرشتو!) اس کے لیے نیکی لکھ لو، اور اگر وہ اس بھلے کام کو کر گزرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھ لو، اور جب وہ کسی برے کام کا ارادہ کرے تو کچھ نہ لکھو، اور اگر وہ برے کام کو کر ڈالے تو صرف ایک گناہ لکھو، پھر اگر وہ اسے چھوڑ دے (کبھی راوی نے یہ کہا) اور کبھی یہ کہا (دوبارہ) اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے) تو اس کے لیے اس پر بھی ایک نیکی لکھ لو، پھر آپ نے آیت «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
فائدہ ۱؎: ”جس نے نیک کام کیا ہو گا اس کو دس گنا ثواب ملے گا، اور جس نے برائی کی ہو گی اس کو اسی قدر سزا ملے گی اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا“(الانعام: ۱۶۰)۔
إذا أراد عبدي أن يعمل سيئة فلا تكتبوها عليه حتى يعملها فإن عملها فاكتبوها بمثلها وإن تركها من أجلي فاكتبوها له حسنة وإذا أراد أن يعمل حسنة فلم يعملها فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف
إذا هم عبدي بحسنة ولم يعملها كتبتها له حسنة فإن عملها كتبتها عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف وإذا هم بسيئة ولم يعملها لم أكتبها عليه فإن عملها كتبتها سيئة واحدة
إذا هم عبدي بحسنة فاكتبوها له حسنة فإن عملها فاكتبوها له بعشر أمثالها وإذا هم بسيئة فلا تكتبوها فإن عملها فاكتبوها بمثلها فإن تركها وربما قال لم يعمل بها فاكتبوها له حسنة ثم قرأ من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
إذا تحدث عبدي بأن يعمل حسنة فأنا أكتبها له حسنة ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بعشر أمثالها وإذا تحدث بأن يعمل سيئة فأنا أغفرها ما لم يعملها فإذا عملها فأنا أكتبها له بمثلها
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3073
´سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمان برحق (و درست) ہے: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد و ارادہ کرے، تو (میرے فرشتو!) اس کے لیے نیکی لکھ لو، اور اگر وہ اس بھلے کام کو کر گزرے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھ لو، اور جب وہ کسی برے کام کا ارادہ کرے تو کچھ نہ لکھو، اور اگر وہ برے کام کو کر ڈالے تو صرف ایک گناہ لکھو، پھر اگر وہ اسے چھوڑ دے (کبھی راوی نے یہ کہا) اور کبھی یہ کہا (دوبارہ) اس گناہ کا ارتکاب نہ کرے) تو اس کے لیے اس پر بھی ایک نیکی لکھ لو، پھر آپ نے آیت «من ج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3073]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: جس نے نیک کام کیا ہوگا اس کو دس گنا ثواب ملے گا، اور جس نے برائی کی ہوگی اس کو اسی قدر سزا ملے گی۔ اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا (الأنعام: 160)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3073