الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
31. باب أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ:
31. باب: پنجگانہ اوقات نماز کا بیان۔
Chapter: The times of the five prayers
حدیث نمبر: 1391
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، وعبيد الله بن سعيد كلاهما، عن الازرق ، قال زهير، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ان رجلا ساله، عن وقت الصلاة، فقال له: " صل، معنا هذين يعني اليومين، فلما زالت الشمس امر بلالا، فاذن، ثم امره فاقام الظهر، ثم امره فاقام العصر، والشمس مرتفعة بيضاء نقية، ثم امره فاقام المغرب، حين غابت الشمس، ثم امره فاقام العشاء حين غاب الشفق، ثم امره فاقام الفجر حين طلع الفجر، فلما ان كان اليوم الثاني، امره فابرد بالظهر، فابرد بها، فانعم ان يبرد بها، وصلى العصر، والشمس مرتفعة، اخرها فوق الذي كان وصلى المغرب، قبل ان يغيب الشفق، وصلى العشاء بعدما ذهب ثلث الليل، وصلى الفجر فاسفر بها "، ثم قال: اين السائل عن وقت الصلاة؟ فقال الرجل: انا يا رسول الله، قال: وقت صلاتكم بين ما رايتم.حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنِ الأَزْرَقِ ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ، عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ: " صَلِّ، مَعَنَا هَذَيْنِ يَعْنِي الْيَوْمَيْنِ، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا، فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ، حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْيَوْمُ الثَّانِي، أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ، فَأَبْرَدَ بِهَا، فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا، وَصَلَّى الْعَصْرَ، وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ، أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي كَانَ وَصَلَّى الْمَغْرِبَ، قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ، وَصَلَّى الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، وَصَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا "، ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: وَقْتُ صَلَاتِكُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ.
سفیان نے ہمیں علقمہ بن مرثد سے حدیث بیان کی انھوں نے سلیمان بن برید سے، انھوں نے اپنے والد (بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نما کے وقت کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے اس سے فرمایا: ہمارے ساتھ یہ دو دن نماز پڑھو۔ جب سورج ڈھلا تو آپ نے بلا رضی اللہ عنہ کو اذان کہنے کا حکم دیا، انھوں نے اذان کہی، پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے ظہر کی کے تکبیر کہی، پھر آپ نے انھیں حکم دیا تو انھوں نے عصر کے لیے اقامت کیہ، اور اس وقت سورج بلند، روشن غروب ہوا تو آپ نے بلا ل رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انھوں نے مغرب کے لیے اقامت کہی پھر نے ان کو حکم دیا تو انھوں نے عشاء کے لیے اقامت کہی، اس وقت سرخی غائب ہو گئی تھی، پھر جب فجر طلوع ہوئی تو آپ نے حکم دیا تو انھوں نے فجر کے لیے اقامت کہی، پھر جب دوسرا دن ہوا تو آپ نے انھیں (بلال رضی اللہ عنہ کو) حکم دیا تو انھوں نے ظہر کے لیے دن ٹھنڈا ہونے دیا، انھوں نے اسے ٹھنڈا کیا اور خوب ٹھنڈا کیا اور عصر کی نماز پڑھی جبکہ سورج بلند تھا (البتہ) پہلے کی نسبت زیادہ تاخیر کی اور مغرب کی نماز شفق (سرخی) کے غروب ہونے سے (کچھ ہی) پہلے پڑھی اور عشاء کی نماز تہائی رات گزر جانے کےبعد پڑھی اور فجر کی نماز پڑھی تو روشنی پھیلنے دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے اوقات کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟تو اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ہو ں۔ آپ نے فرمایا: تمھاری نمازوں کا وقت ان اوقات کے درمیان ہے جو تم نے دیکھے۔
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے پاب سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے وقت کے بارے میں سوال کیا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ہمارے ساتھ دو دن نماز پڑھو۔ جب سورج ڈھل گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو اذان کہنے کا حکم دیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا تو اس نے ظہر کے لیے تکبیر کہی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے (عصر کا وقت ہونے پر) بلال صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا تو انہوں نے (پہلے اذان دی پھر) عصر کے لیے اقامت کہی۔ (اور یہ اذان و اقامت میں ہوئی کہ) سورج بلند، روشن اور صاف تھا (یعنی اس کی روشنی میں فرق نہیں پڑا تھا) پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سورج کے غروب ہونے پر بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا (انہوں نے پہلے اذان کہی اور پھر) مغرب کے لیے اقامت کہی، پھر جب سرخی غائب ہو گئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا اور انہوں نے (عشاء کی اذان دی پھر) عشاء کے لیے اقامت کہی۔ پھر (رات کے ختم ہونے پر) فجر کے طلوع ہونے پر انہیں حکم دیا اور انہوں نے (فجر کی اذان کہنے کے بعد) فجر کے لیے اقامت کہی، پھر جب دوسرا دن آیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز کو ٹھنڈے وقت میں قائم کرنے کا حکم دیا تو انہوں نے اسے ٹھنڈا کیا اور خوب ٹھنڈا کیا اور عصر کی نماز پڑھی جبکہ سورج بلند تھا لیکن پہلے دن سے زیادہ تاخیر کی اور مغرب کی نماز شفق (سرخی) کے غروب ہونے سے پہلے پڑھی اور عشاء کی نماز تہائی رات گزرنے کے بعد پڑھی اور فجر کی نماز روشنی پھیلنے پر پڑھی، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے اوقات کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ تو اس آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری نمازوں کا وقت اس کے درمیان ہے جو تم نے دیکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 613
   سنن النسائى الصغرى520عامر بن الحصيبأمر بلالا فأقام عند الفجر فصلى الفجر ثم أمره حين زالت الشمس فصلى الظهر
   صحيح مسلم1391عامر بن الحصيبأمره فأقام العصر والشمس مرتفعة بيضاء نقية أمره فأقام المغرب حين غابت الشمس أمره فأقام العشاء حين غاب الشفق أمره فأقام الفجر حين طلع الفجر
   صحيح مسلم1392عامر بن الحصيبأمر بلالا فأذن بغلس فصلى الصبح حين طلع الفجر
   جامع الترمذي152عامر بن الحصيبأقام حين زالت الشمس فصلى الظهر
   سنن ابن ماجه667عامر بن الحصيبلما زالت الشمس أمر بلالا فأذن ثم أمره فأقام الظهر أمره فأقام العصر والشمس مرتفعة بيضاء نقية أمره فأقام المغرب حين غابت الشمس أمره فأقام العشاء حين غاب الشفق أمره فأقام الفجر حين طلع الفجر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل

Warning: mysqli_fetch_array() expects parameter 1 to be mysqli_result, bool given in /home4/islamicurdub/public_html/functions/tashreeh.php on line 66
    
   ، حدیث\صفحہ نمبر:    

Warning: mysqli_fetch_array() expects parameter 1 to be mysqli_result, bool given in /home4/islamicurdub/public_html/functions/tashreeh.php on line 66
    
   ، حدیث\صفحہ نمبر:    

Warning: mysqli_fetch_array() expects parameter 1 to be mysqli_result, bool given in /home4/islamicurdub/public_html/functions/tashreeh.php on line 66
    
   ، حدیث\صفحہ نمبر:    


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.