الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
38. باب فَضْلِ الْمَاهِرِ بِالْقُرْآنِ وَالَّذِي يَتَتَعْتَعُ فِيهِ:
38. باب: قرآن کے ماہر اور اس کو اٹک اٹک کر پڑھنے والے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، ومحمد بن عبيد الغبري جميعا، عن ابي عوانة ، قال ابن عبيد: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن سعد بن هشام ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة، والذي يقرا القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق، له اجران ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ، لَهُ أَجْرَانِ ".
ابو عوانہ نے قتادہؒ سے روایت کی، انھوں نے زراہ بن اوفیٰ (عامری) سے، انھوں نےسعد بن ہشام سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قرآن مجید کا مہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو انسان قرآن مجیدپڑھتاہے اور ہکلاتا ہے۔اور وہ (پڑھنا) اس کے لئے مشقت کا باعث ہے، اس کے لئے دو اجر ہیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن مجید میں مہارت پیدا کرلی، (اور اس کی بنا پر قرآن کو بے تکلف رواں پڑھنے لگا) وہ معزز اور فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔ اور جو انسان قرآن مجید پڑھتا ہے اور(مہارت نہ ہونے کی وجہ سے زحمت اور مشقت کے ساتھ) اس میں اٹکتا ہے اور دشواری محسوس کرتا ہے اس کو دو اجر ملیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 798
   صحيح البخاري4937عائشة بنت عبد اللهمثل الذي يقرأ القرآن وهو حافظ له مع السفرة الكرام البررة مثل الذي يقرأ القرآن وهو يتعاهده وهو عليه شديد فله أجران
   صحيح مسلم1862عائشة بنت عبد اللهالماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة الذي يقرأ القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران
   جامع الترمذي2904عائشة بنت عبد اللهالذي يقرأ القرآن وهو ماهر به مع السفرة الكرام البررة الذي يقرؤه وهو شديد عليه فله أجران
   سنن أبي داود1454عائشة بنت عبد اللهالذي يقرأ القرآن وهو ماهر به مع السفرة الكرام البررة الذي يقرؤه وهو يشتد عليه فله أجران
   سنن ابن ماجه3779عائشة بنت عبد اللهالماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة الذي يقرؤه يتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران اثنان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3779  
´تلاوت قرآن کے ثواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کے پڑھنے میں ماہر ہو، وہ معزز اور نیک سفراء (فرشتوں) کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہو اور اسے پڑھنے میں مشقت ہوتی ہو تو اس کو دو گنا ثواب ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3779]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرآن کے ماہر سے مراد حافظ اور تجوید کے ساتھ پڑھنے والا قاری یا عالم باعمل ہے۔

(2)
جو شخص تجوید کے ساتھ روانی سے نہیں پڑھ سکتا، اس کے باوجود شوق سے پڑھتا ہے، اور پڑھنے میں جو مشقت ہوتی ہے اسے برداشت کرتا ہے، اس کے لیے دگنا ثواب ہے۔
اس میں ان معمر حضرات کے لیے بڑی خوشخبری ہے جن کی زبان موٹی ہو جاتی ہے تو وہ کوشش کے باوجود صحت مخارج اور صفات حروف کا لحاظ رکھ کر الفاظ ادا نہیں کر سکتے، لہذا وہ تلاوت ترک نہ کریں بلکہ یہ عمل صالح جاری رکھیں۔

(3)
خلوص نیت کے ساتھ ادا کیا ہوا ناقص عمل بھی اللہ تعالی ٰ کو بہت پیارا ہے، جب وہ عمل نقص کے بغیر ادا کرنا ممکن نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3779   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2904  
´قرآن کے قاری کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور قرآن پڑھنے میں مہارت رکھتا ہے وہ بزرگ پاکباز فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور بڑی مشکل سے پڑھ پاتا ہے، پڑھنا اسے بہت شاق گزرتا ہے تو اسے دہرا اجر ملے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2904]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
قرآن پڑھنے میں مہارت رکھنے والا ہو یعنی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ قرآن کو تجوید اور اچھی آواز سے پڑھنے والا ہو،
ایسا شخص نیکو کار بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہو گا،
اور جو مشقت کے ساتھ اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے قرآن پڑھنے کا ذوق وشوق ہے تو اسے اس مشقت کی وجہ سے دگنا اجر ملے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2904   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1454  
´قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تو اسے دہرا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1454]
1454. اردو حاشیہ: دو اجر ہیں۔ ایک قرآن پڑھنے کا اور دوسرا مشقت برداشت کرنے اور بددل نہ ہونے کا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1454   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1862  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اَلْمَاهِرُ بِالْقُرْآن:
جو قرآن مجید کے لفظ اور پڑھنے میں ماہر اور پختہ ہو۔
حفظ و اتقان کی وجہ سے قراءت کرنے میں لکنت اور زحمت نہیں ہوتی۔
(2)
اَلسَّفَرَةُ الْكِرَامُ الْبَرَرَةُ:
سفرة،
سافر کی جمع ہے مسافر،
رسول اور ایلچی کو کہتے ہیں یا لکھنے والے اور اس سے مراد فرشتے ہیں۔
(3)
اَلكِرَامُ:
كريم کی جمع ہے،
معزز و محترم،
اَلْبَرَرَةِ،
بَارٌّ کی جمع ہے خوب کار وفادار اور اطاعت شعار۔
(4)
يَتَتَعْتَعُ فِيْهِ:
اس میں اٹکتا ہے،
توقف کرتا ہے،
عدم مہارت کی بنا پر روانی پیدا نہیں ہوتی۔
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ کے جو بندے قرآن کو اللہ کا کلام یقین کرتے ہوئے اس سے شغف و تعلق رکھتے ہیں اگر کثرت تلاوت اور اس کے اہتمام کی وجہ سے اس میں مہارت حاصل کر کے بے تکلف رواں پڑھتے ہیں،
اس کے مطالب و معانی پر غور و فکر کرتے ہیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو معزز و محترم حامل وحی فرشتوں کی رفاقت و معیت کی سعادت حاصل ہو گی لیکن جو بندے ایمان کے تقاضے کی بنا پر قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں لیکن صلاحیت ومہارت کی کمی کی وجہ سے تکلف کے ساتھ اٹک اٹک کر پڑھتے ہیں اور اجرو ثواب کے حصول کی خاطر،
پڑھنے میں زحمت و مشقت برداشت کرتے ہیں ان کو بھی دل برداشتہ یا شکستہ دل ہونے کی ضرورت نہیں ہے ان کو تلاوت کے اجرو ثواب کے ساتھ زحمت و مشقت اٹھانے کا الگ ثواب ملتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1862   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.