الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جمعہ کے بیان میں
The Book of Al-Jumuah (Friday)
29. بَابُ مَنْ قَالَ فِي الْخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَاءِ أَمَّا بَعْدُ:
29. باب: خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا۔
(29) Chapter. Saying “Amma badu” in the Khutba (religious talk) after glorifying and praising Allah.
حدیث نمبر: 923
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو عاصم، عن جرير بن حازم، قال: سمعت الحسن يقول: حدثنا عمرو بن تغلب،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بمال او سبي فقسمه فاعطى رجالا وترك رجالا، فبلغه ان الذين ترك عتبوا فحمد الله، ثم اثنى عليه، ثم قال: اما بعد فوالله إني لاعطي الرجل وادع الرجل، والذي ادع احب إلي من الذي اعطي، ولكن اعطي اقواما لما ارى في قلوبهم من الجزع والهلع واكل اقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير فيهم عمرو بن تغلب"، فوالله ما احب ان لي بكلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم حمر النعم، تابعه يونس.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْيٍ فَقَسَمَهُ فَأَعْطَى رِجَالًا وَتَرَكَ رِجَالًا، فَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تَرَكَ عَتَبُوا فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي، وَلَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ"، فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ، تَابَعَهُ يُونُسُ.
ہم سے محمد بن معمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوعاصم نے جریر بن حازم سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام حسن بصری سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال آیا یا کوئی چیز آئی۔ آپ نے بعض صحابہ کو اس میں سے عطا کیا اور بعض کو کچھ نہیں دیا۔ پھر آپ کو معلوم ہوا کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا تھا انہیں اس کا رنج ہوا، اس لیے آپ نے اللہ کی حمد و تعریف کی پھر فرمایا «امابعد» ! اللہ کی قسم! میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا لیکن میں جس کو نہیں دیتا وہ میرے نزدیک ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں۔ میں تو ان لوگوں کو دیتا ہوں جن کے دلوں میں بے صبری اور لالچ پاتا ہوں لیکن جن کے دل اللہ تعالیٰ نے خیر اور بےنیاز بنائے ہیں، میں ان پر بھروسہ کرتا ہوں۔ عمرو بن تغلب بھی ان ہی لوگوں میں سے ہیں۔ اللہ کی قسم! میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ایک کلمہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے۔

Narrated `Amr bin Taghlib: Some property or something was brought to Allah's Apostle and he distributed it. He gave to some men and ignored the others. Later he got the news of his being admonished by those whom he had ignored. So he glorified and praised Allah and said, "Amma ba'du. By Allah, I may give to a man and ignore another, although the one whom I ignore is more beloved to me than the one whom I give. But I give to some people as I feel that they have no patience and no contentment in their hearts and I leave those who are patient and self-content with the goodness and wealth which Allah has put into their hearts and `Amr bin Taghlib is one of them." `Amr added, By Allah! Those words of Allah's Apostle are more beloved to me than the best red camels.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 13, Number 45

   صحيح البخاري7535عمرو بن تغلبأعطي الرجل وأدع الرجل والذي أدع أحب إلي من الذي أعطي أعطي أقواما لما في قلوبهم من الجزع والهلع وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير منهم عمرو بن تغلب فقال عمرو ما أحب أن لي بكلمة رسول الله حمر النعم
   صحيح البخاري923عمرو بن تغلبأعطي الرجل وأدع الرجل والذي أدع أحب إلي من الذي أعطي ولكن أعطي أقواما لما أرى في قلوبهم من الجزع والهلع وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير فيهم عمرو بن تغلب
   صحيح البخاري3145عمرو بن تغلبأعطي قوما أخاف ظلعهم وجزعهم وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الخير والغنى منهم عمرو بن تغلب فقال عمرو بن تغلب ما أحب أن لي بكلمة رسول الله حمر النعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 923  
923. حضرت عمرو بن تغلب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ مال یا کوئی اور چیز لائی گئی جسے آپ نے تقسیم فر دیا لیکن آپ نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا۔ پھر آپ کو اطلاع ملی کہ جن کو آپ نے نہیں دیا وہ ناخوش ہیں۔ آپ نے اللہ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا: أما بعد! اللہ کی قسم! میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا لیکن جسے چھوڑ دیتا ہوں وہ میرے نزدیک اس شخص سے زیادہ عزیز ہوتا ہے جسے دیتا ہوں، نیز کچھ لوگوں کو اس لیے دیتاہوں کہ ان میں بے صبری اور بوکھلاہٹ دیکھتا ہوں اور کچھ کو ان کی سیرچشمی اور بھلائی کی وجہ سے چھوڑ دیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں پیدا کی ہے۔ عمرو بن تغلب بھی انہی میں سے ہے۔ ان کا بیان ہے کہ اللہ کی قسم! میں یہ نہیں چاہتا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس کلمے کے عوض مجھے سرخ اونٹ ملیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:923]
حدیث حاشیہ:
سبحان اللہ صحابہ کے نزدیک آنحضرت ﷺ کا ایک حکم فرمانا، جس سے آپ کی رضامندی ہو، ساری دنیا کا مال ودولت ملنے سے زیادہ پسند تھا، اس حدیث سے آنحضرت ﷺ کا کمال خلق ثابت ہوا کہ آپ کسی کی ناراضگی پسند نہیں فرماتے تھے نہ کسی کی دل شکنی۔
آپ ﷺ نے ایسا خطبہ سنایا کہ جن لوگوں کو نہیں دیا تھا وہ ان سے بھی زیادہ خوش ہوئے جن کو دیا تھا (وحیدی)
آپ ﷺ نے یہاں بھی لفظ أما بعد! استعمال فرمایا۔
یہی مقصود باب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 923   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:923  
923. حضرت عمرو بن تغلب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ مال یا کوئی اور چیز لائی گئی جسے آپ نے تقسیم فر دیا لیکن آپ نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا۔ پھر آپ کو اطلاع ملی کہ جن کو آپ نے نہیں دیا وہ ناخوش ہیں۔ آپ نے اللہ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا: أما بعد! اللہ کی قسم! میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا لیکن جسے چھوڑ دیتا ہوں وہ میرے نزدیک اس شخص سے زیادہ عزیز ہوتا ہے جسے دیتا ہوں، نیز کچھ لوگوں کو اس لیے دیتاہوں کہ ان میں بے صبری اور بوکھلاہٹ دیکھتا ہوں اور کچھ کو ان کی سیرچشمی اور بھلائی کی وجہ سے چھوڑ دیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں پیدا کی ہے۔ عمرو بن تغلب بھی انہی میں سے ہے۔ ان کا بیان ہے کہ اللہ کی قسم! میں یہ نہیں چاہتا کہ رسول اللہ ﷺ کے اس کلمے کے عوض مجھے سرخ اونٹ ملیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:923]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کے خلق عظیم کا پتہ چلتا ہے کہ آپ کو نہ تو کسی کی ناراضی گوارا تھی اور نہ آپ کسی کی دل شکنی ہی کرتے تھے، نیز صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی آپ سے دلی محبت اور قلبی تعلق تھا۔
اس حدیث کی مکمل وضاحت کتاب فرض الخمس میں آئے گی۔
بإذن اللہ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 923   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.