الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
3. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْمَرِيضِ وَالْمَيِّتِ:
3. باب: مریض اور میت کے پاس کیا کہنا چاہیئے؟
حدیث نمبر: 2129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن ام سلمة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا حضرتم المريض او الميت، فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون "، قالت: فلما مات ابو سلمة، اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إن ابا سلمة قد مات، قال: " قولي اللهم اغفر لي وله، واعقبني منه عقبى حسنة "، قالت: فقلت: فاعقبني الله من هو خير لي منه محمدا صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ، فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ "، قَالَتْ: فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ، أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ، قَالَ: " قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ، وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِي مِنْهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم مریض یا مرنے والے کے پاس جاؤ تو بھلائی کی بات کہو کیونکہ جو تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔"کہا: جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ابو سلمہ وفات پاگئے ہیں۔آپ نے فرمایا: "تم (یہ کلمات) کہو: اےاللہ! مجھے اور اس کو معاف فرما اور اس کے بعد مجھے اس کا بہترین بدل عطا فرما۔"کہا: میں نے (یہ کلمات) کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کےبعد وہ دے دیے جو میرے لئے ان سے بہتر ہیں، یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیمار یا مرنے والے کے پاس حاضر ہو تو اچھی اور بہتر بات کہو کیونکہ جو تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب (میرے خاوند) ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فوت ہو گئے تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ابو سلمہ وفات پا گئے ہیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یوں کہو، اےاللہ! مجھے اور اسے معاف فرما دے اور مجھے ا سکے عوض اس سے بہتر عطا فرما تو میں نے یہ دعائیہ کلمات کہے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کےبدل ایسی شخصیت عطا فرمائی، جومیرے لیے ان سے بہتر ہے، یعنی محمدصلی اللہ علیہ وسلم۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 919
   سنن النسائى الصغرى1826هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة قلت يا رسول الله كيف أقول قال قولي اللهم اغفر لنا وله وأعقبني منه عقبى حسنة
   صحيح مسلم2129هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة قد مات قال قولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة قالت فقلت فأعقبني الله من هو خير لي منه محمدا
   جامع الترمذي977هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة مات قال فقولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة
   سنن أبي داود3115هند بنت حذيفةإذا حضرتم الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة قلت يا رسول الله ما أقول قال قولي اللهم اغفر له وأعقبنا عقبى صالحة قالت فأعقبني الله به محمدا
   سنن ابن ماجه1447هند بنت حذيفةإذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون لما مات أبو سلمة أتيت النبي فقلت يا رسول الله إن أبا سلمة قد مات قال قولي اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة قالت ففعلت فأعقبني الله من هو خير منه محمد رسول الله
   المعجم الصغير للطبراني351هند بنت حذيفةإذا حضرتم الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون ما نقول قال قولي اللهم اغفر لنا وله وارحمه واعقبني منه عقبى صالحة قالت فأعقبني الله منه محمدا صلى الله عليه وآله وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1447  
´جانکنی کے وقت مریض کے پاس کیا دعا پڑھی جائے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بیمار یا میت کے پاس جاؤ، تو اچھی بات کہو، اس لیے کہ فرشتے تمہاری باتوں پہ آمین کہتے ہیں، چنانچہ جب (میرے شوہر) ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور میں نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کلمات کہو: «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» اے اللہ مجھ کو اور ان کو بخش دے، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔‏‏‏‏ ام سلمہ رضی الل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1447]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قریب الوفات آدمی کی عیادت بھی ضروری ہے۔

(2)
وفات کے بعد اہل علم وفضل حضرات کو بھی چاہیے کہ میت والوں کے گھرمیں جا کر میت کے لئے مغفرت کی اور متعلقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کریں۔

(3)
ہمارے ملک میں جو رواج ہے کہ باہر دری یا صفیں بچھا کر تین دن جو بیٹھے رہتے ہیں۔
لوگ آتے ہیں اور بار بار فاتحہ پڑھتے ہیں۔
یہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں۔
اور اس موقع پر فاتحہ پڑھنے کا بھی جواز نہیں۔
ہاتھ اٹھائے بغیر میت کے لئے اور اس کے ورثاء کےلئے دعا کی جا سکتی ہے۔

(4)
میت کے ورثاء کو چاہیے کہ وہ مرنے والے کے خلا کو پر کرنے کےلئے یہ مسنون دعایئں پڑھیں۔
تاکہ انھیں اللہ تعالیٰ نعم البدل عطا فرمائے۔

(5)
کسی بھی مصیبت کے وقت یہ دعا پڑھنا بھی مسنون ہے۔ (إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا) (صحیح مسلم، الجنائز، باب ما یقال عند المصیبة؟ حدیث: 918)
ہم اللہ ہی کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔
اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجرعطا فرما۔
اس کی جگہ بہترین بدل عطا فرما۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات پر یہ دعا پڑھی تھی۔ (صحیح المسلم، الجنائز، باب ما یقال عندالمصیبة؟ حدیث: 918)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1447   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 977  
´موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان​۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: جب تم مریض کے پاس یا کسی مرے ہوئے آدمی کے پاس آؤ تو اچھی بات کہو ۱؎، اس لیے کہ جو تم کہتے ہو اس پر ملائکہ آمین کہتے ہیں، جب ابوسلمہ کا انتقال ہوا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: تو تم یہ دعا پڑھو: «اللهم اغفر لي وله وأعقبني منه عقبى حسنة» اے اللہ! مجھے اور انہیں معاف فرما دے، اور مجھے ان کا نعم البد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 977]
اردو حاشہ:
1؎:
مثلاً مریض سے کہو اللہ تمہیں شفا دے اور مرے ہوئے آدمی سے کہو اللہ تمہاری مغفرت فرمائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 977   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3115  
´میت کے پاس کس قسم کی گفتگو کی جائے؟`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی مرنے والے شخص کے پاس جاؤ تو بھلی بات کہو ۱؎ اس لیے کہ فرشتے تمہارے کہے پر آمین کہتے ہیں، تو جب ابوسلمہ رضی اللہ عنہ (ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے شوہر) انتقال کر گئے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں کیا کہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو: «اللهم اغفر له وأعقبنا عقبى صالحة» اے اللہ! ان کو بخش دے اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔‏‏‏‏ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو مجھے اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3115]
فوائد ومسائل:
انسانوں کے معیار ان کے اپنے خیال میں خواہ کتنے ہی عمدہ اور بلند کیوں نہ ہوں۔
اللہ تعالیٰ کے معیار کا انہیں اندازہ ہی نہیں ہوسکتا۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خیال تھا کہ ابو سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا شوہر کون ہوسکتا ہے۔
مگر رسول اللہ ﷺ کی اطاعت میں مذکورہ دعا کا یہ اثر ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی کریم ﷺ کا حرم بنا کر ام المومنین کےشرف سے نوازا اس لئے چاہیے کہ میت کے تمام وارث مذکورہ دعا پڑھیں۔
اوراللہ عزوجل سے بہترین بدل کی امید رکھیں۔
بلکہ اگر یہ دعا (اللهم أعقبنا عقبي صالحة) دوسری ضائع ہوجانے والی چیزوں کے موقع پر بھی پڑھ لی جائے۔
تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ بہترین بدل عنایت فرمائے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3115   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2129  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مریض یا مرنے والے کے پاس زبان سے کلمات خیر ہی کہنے چاہئیں جس سے نہ مریض اور مرنے والے کے جذبات کو ٹھیس پہنچے اور نہ ہی ان سے جزع اور فزع یا سوء ظن کا اظہارہو،
کیونکہ وہاں موجود فرشتے حاضرین کی باتوں پر آمین کہتے ہیں جس کی بنا پر ان کی قبولیت اور اثرات کا امکان بڑھ جاتا ہے نیز جب وہ مر جائے تو اس کے ورثاء کو یہ مسنون دعا پڑھنی چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ جو ہر چیز پر قادر ہے،
اس کے لیے کوئی بات ناممکن نہیں۔
وہ انہیں اس کا نعم البدل عنایت فرمائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2129   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.